ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
اگر تمہیں اس کا باپ اجازت لکھ دے گا کہ ہاں کردو تو تم بجائے باپ کے ہو جاوگی اور نکاح کراسکتی ہو مگر کہیں جو اب آتے ہی نکاح پڑھا کر مت بیٹھ رہنا میں تمہیں پھر اور مسلہ بتاوں گا جب لڑکی کے باپ کا جواب آجائے تو جو کچھ وہ لکھے اس کو مجھ سے آکر کہنا اور ایک لڑکی کے ایام ما ہواری کی با بت پوچھ کر آنا تب تمہیں اور مسلہ بتاوں گا بتا تو ابھی دیتا مگر ابھی بتانے سے تم جھگڑے میں پڑ جاوگے اور کچھ کا کچھ کر بیٹھو گے اسی لئے ابھی نہیں بتاوں گا پھر فرمایا کہ پہلے مجھے یہ خیال ہوا کرتا تھا کہ پرانے علماء اپنے وعظ میں بجز مضامین ترغیب وتر ہیب کے مسائل فقیہہ نہیں بیان کرتے تھے اس کی کیا وجہ تھی ایک مرتبہ میں نے لکھنو میں تین چار مسئلے سونے چاندی کے زیور کی خرید وفروخت کے متعلق اپنے وعظ میں بیان کئے جب لوگ وہاں سے منتشر ہوئے تو انہوں نے ان مسائل کا اعادہ کیا اور بوجہ پورا ضبت نہ رہنے کے ایک مسئلہ کو دوسرے میں مخلوط کرکے آپس میں اختلاف کیا پھر معاملہ میرے سامنے تک آیا تب مجھے خیال ہوا کہ واقعی یہی وجہ تھی علماء کے مسائل فقیہہ واعظوں میں نہ بیان کرنے کی کہ لوگ ان میں خلط اور گڑبڑ کر لیتے ہیں ۔ اس لیے یہی مناسب ہے کہ جب لوگو ں کو کوئی معاملہ پیش آئے تو وہ علماء کے سامنے بیان کریں اور اس وقت ان کو اس کے متعلق جواب دیا جائے پہلے سے بتانا ٹھیک نہیں کہ یوں ہو تو یوں کرنا اور اس طرح ہو تو یہ حکم ہے بس اس سے آدمی گڑ بڑ میں پڑ جاتے ہیں ( ملفوظ 32 ) معمولی جھگڑے کی وجہ سے ساری جائیداد ختم : کسی صاحب پر کسی شخص نے جھوٹی نالشن روپیہ کی جعل بنا کر کردی تھی اس کا مقدمہ چل رہا تھا اسی مقدمہ بازی کے سلسلہ مین فرمایا کہ سنا گیا ہے کہ ایک شخص کی جائیداد اس کی وفات پر اس کے بیٹوں مین تقسیم ہوئی تمام جائیداد اور باغات وغیرہ با آسانی بٹ گئے مگر ایک امرود کے درخت پر جھگڑا ہوا آخر کار مقدمہ بازی کی نوبت یہاں تک پہنچی کہ دونوں کی تمام جائیداد ختم ہوگئی اور آخر میں یہ فیصلہ ہوا کہ درخت کو کاٹ کر لکڑیاں آپس میں تقسیم کرلیں فرمایا کاش وہ پہلے آپس میں یہی فیصلہ کرلیتے ۔ ( ملفوظ 33 ) ایک فارغ العلم کی دستار بندی : فرمایا کہ کانپور میں تقریبا ایک درجن مدر سے ہیں ایک طالب علم دو مدرسوں میں