ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
تھی اور آپ کی مجلس دوستانہ ہوتی تھی گاڑھے کے کپڑے پہنتے تھے ایک مرتبہ دیوبند سے نانوتہ کو تشریف لیے جاتے تھے ایک جولا ہے نے بوجہ سادگی کے اپنا ہم قوم سمجھ کر پوچھا کہ آج سوت کا کیا بھاؤ ہے ۔ مولانا نے جواب دیا کہ بھائی آج بازار جانا نہیں ہوا وہ جولاہا بڑا بڑاتا ہوا چلا گیا ۔ (ملفوظ 261) حضرت سید صاحب کی شب عروسی میں ایک رکعت چھوٹنا : فرمایا کہ جب حضرت سید صاحب بریلوی کا عقد ہوگیا تو آپ نے ایک شب کو گھر میں رہنے لوگوں سے اجازت چاہی کیونکہ قبل عقد تو باہر ہی سویا کرتے تھے بعد ختم شب صبح کو حضرت کو غسل کرنے میں ذرا دیر ہوگئی اور جماعت کی دوسری رکعت میں آکر شامل ہوئے بعد ختم نماز عبدا لحئی صاحب نے بیان فرمایا کہ لوگ اتباع سنت کا بڑا دعویٰٰ کرتے ہیں اور تکبیر اولٰٰی تو الگ رہی رکعتیں تک نماز کی چھوڑتے ہیں کیا اور سویرے سے غسل کا انتظام نہیں ہوسکتا تھا ؟ اس پر سید صاحب نے مولانا عبدالحئی صاحب سے جوکہ سید صاحب کے مرید تھے نہایت نرمی سے فرمایا کہ مولوی صاحب آئندہ ایسا نہیں ہوگا مجھ سے بڑی کوتاہی ہوئی پھر حضرت والا نے فرمایا کہ میری رائے میں جب اصرار کرتا ہوا دیکھے تب ادب سے کہہ دے اور اگر نازک مزاج ہوتو نہ کہے کہ برا مانے گا ۔ (ملفوظ 262) شکرواپس نہ کرسکنے کی وجہ سے بیعت کرنا پڑنا : فرمایا کہ مولانا نانوتوی کی خدمت میں ایک شخص شکر لے کر حاضر ہوے حاضرین میں وہ تقسیم ہوگئی پھر انہوں نے بیعت کیلئے عرض کیا حضرت نے انکار فرمایا ۔ انہوں نے عرض کیا کہ اگر بیعت نہیں کرتے تو میری شکر واپس کردو مولانا نے فرمایا کہ بھائی انکی شکر لا کر دیدو انہوں نے کہا کہ میں تو وہی شکر لونگا مولانا نے فرمایا کہ بھائی وہ تو صرف میں آگئی عرض کیا کہ تومجھے بیعت کرلیجئے میری وہی واپس کردیجئے آخر حضرت مولانا نے مجبور ہوکر بیعت فرمایا ۔ (ملفوظ 263) اصل کمال الہ کا ہے نہ کہ آلۃ کا : فرمایا کہ ایک صاحب یہاں بغرض تعلیم وتلقین آئے میں نے ان سے دریافت کیا کہ بیوی کا کیا انتظام کرکے آئے ہو جواب دیا کہ اپنے میکہ میں موجود ہیں آخر کار اورحال کھلتے کھلتے