ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
اپنے جیٹھ سے نہیں بلکہ اپنی لڑکی کے جیٹھ سے نکاح کرنا چاہتی ہے ۔ فرمایا کہ دیکھئے میں اسی واسطے راستہ میں مسئلہ نہیں بتایا کرتا ۔ اطمینان تو وہاں ہوتا نہین میں اب تک یہی سمجھ رہا تھا کہ جیٹھ سے نکاح کرنا چاہتی ہے اس پر مجھے یہ خیال ہو رہا تھا کہ جیٹھ سے نکاح کرنے کے لیئے شبہ کیون ہوا کہ جو مسئلہ پوچھتے ہیں یہ تو عام میں شائع ہے اب اصل بات سمجھ میں آئی پھر سائل سے فرمایا کہ پہلے میری سمجھ میں تمہارا سوال صحیح طور پر نہیں آیا تھا اب سمجھ میں آگیا ۔ واقعی لڑکی کے جیٹھ کو یہ سمجھا جاتا ہے کہ داماد کا بھائی بھی مثل داماد ہی کے ہے مگر یہ خیال غلط ہے کہ لڑکی کے جیٹھ سے نکاح حلال ہے سائل گاؤں کے آدمی تھے اس لیے حلال کا لفظ سنکر چونکے اور دوبارہ پوچھا کہ جی فرمایا کہ حلال ہے اور مزاحا فرمایا کہ نکاح کرکے حلال تو کریگی ہی ۔ فائدہ ۔ راستہ میں مسئلہ دریافت نہ کرنا چاہئے بلکہ اطمینان سے قیام پر پوچھنا بہتر ہے اور مسئلہ کو صاف صاف بیان کرے تاکہ سمجھنے مین غلطی نہ ہو ۔ ( ملفوظ 162 ) امور شرعیہ کی رعایت بزرگی میں ضروری ہے : ایک صاحب جوکہ سرکاری ملازم ہیں چھ ماہ کی رخصت لے کر بغرض قیام تھانہ بھون حاضر ہوئے چند دنوں بعد ان کے والد صاحب کا خط آیا کہ فلاں مولوی صاحب ان کو اپنے ساتھ لے گئے ہیں اور ان مولوی صاحب کے ایماء سے آئندہ ملازنت بھی شائد ترک کردیں ۔ اور اس خط میں ان مولوی صاحب کی اور بھی بے جا شکایتیں درج تھیں ۔ حضرت والا نے ان صاحب سے دریافت فرمایا کہ تمہارا ترک ملازمت کا تو ارادہ نہیں ہے صرف رخصت ہی لی ہے انہوں نے عرض کیا کہ جی ہان صرف رخصت لی ہے ترک ملازمت کا تو ارادہ نہیں ہے میں اپنے والدین کو بھی اطلاع کر آیاتھا مگر انہیں اطمینان نہیں ہوا اور حضور تک نوبت پہنچائی فرمایا کہ بجائے اس کے کہ میں آپ کا حال کھوں یہ مناسب زیادہ ہوگا کہ آپ خود اس پر یہ مضمون لکھ دیں اور خط ان کے والد صاحب کا ان کو دیدیا اور یہ فرمایا کہ اس خط میں جو مضامین دوسروں کے متعلق ہیں ان کا کسی سے ذکر نہ کیا جائے اور آپ لکھ کر یہ خط مجھے بھی دکھلا دیں مین بھی لکھ دوں گا ۔ ان صاحب نے وہ خط ان مولوی صاحب کو جن کی اس خط میں شکایت لکھی ہوئی تھی دکھلا دیا پھر ان صاحب نے وہ خط مضمون مزکور لکھ کر خدمت میں پیش کیا تو