ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
(ملفوظ 501) دھومی شاہ کا قصہ : فرمایا کہ ہمارے دیوان خانہ میں ایک بزرگ دھومی شاہ رہتے تھے والد صاحب نے ان کو مکان کی آبادی کی وجہ سے رکھ لیا تھا ان کی بہت خاطر کرتے تھے ۔ وہ بھی ہم لوگوں سے بہت محبت کرتے تھے ان کے عقائد تو اچھے تھے مگر ذرا کھیل تماشوں میں ان کے مزاج میں وسعت تھی بہت واہیات قصے ہوتے تھے مرغ بازی ، بٹیر بازی شطرنج وغیرہ کا کھیل ہوتا تھا ہم حج سے واپس آئے تو ان بزرگ کا انتقال ہوا اور زمزم کے بھیگے ہوئے کپڑے کا کفن دیا گیا اور وہ پیش گوئی بھی صحیح ہوئی کہ پھر اس مکان میں ان خرافات کا نام بھی نہ رہا ۔ جن سے وہ اس وقت آباد تھا ۔ (ملفوظ 502) اولاد سے نام چلتا : فرمایا کہ لوگ کہتے ہیں کہ اولاد ہوگی تو ہمارا نام چلے گا بہت لوگ ایسے ہیں کہ جن کو اپنے دادا کے باپ کا نام بھی یاد نہیں اور نام کیا چلتا قبرتک کا تو پتہ چلتا ہی نہیں ۔ (ملفوظ 503) حضرت علی کی قبر کا نشان مٹانے کے حکمت : حضرت علی کی نعش مبارک کے متعلق فرمایا کہ چونکہ خواری کی طرف سے نکالنے کا اندیشہ تھا اس وجہ سے آپ کی قبر کا نشان مٹا دیا گیا پھر فرمایا کہ خوارج اعمال میں بڑے متقی ہیں ان کا عقیدہ ہے کہ گناہ کبیرہ کے مرتکب کو خلود فی النار ہوگا وہ شیعوں کی طرح بے باک نہیں ہیں ۔ (ملفوظ 504) بادشاہ درویشوں کے معتقد ہوئے ہیں : فرمایا کہ یہاں کے لوگ خوش عقیدہ ہیں ۔ یہاں مزاروں کے ساتھ زیادہ واہیاتی نہیں ہوتی پھر فرمایا کہ شاہ ولایت صاحب کے مزار پر جانے سے بڑی برکت معلوم ہوتی ہے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ شاہانہ شان ہے بادشاہوں کی قبروں کو کوئی پوچھتا بھی نہیں اکبر شاہ آگرہ سے دو مرتبہ اجمیر شریف کو پیادہ گیا ہے کوئی درویش بھی ایسا معتقد ہوکر کسی بادشاہ کے دروازے پر گیا ؟