ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
حضرت کی خدمت میں حاضر ہوئے حضرت والا نے دریافت فرمایا کہ تمہاری شادی ہوگئی ہے کہا ہوگئی ہے پھر فرمایا کہ بیوی کا نان نفقہ تمہارے والد دیں گے یا کیا انتظام ہوگا جواب دیا کہ جی ہاں والد دیں گے پھر دریافت فرمایا کہ تمہارے والد کیا کام کرتے ہیں انہوں نے کہا کاشتکاری پھر فرمایا کہ تم نے بیوی سے بھی یہاں آنے کی اجازت لے لی ہے پھر دریافت فرمایا کہ بیوی نے خوشی سے اجازت دی یا زبردستی سے انہوں نے کہا کہ خوشی سے پھر حضرت والا نے فرمایا کہ تم کیا پڑھو گے انہوں نے عرض کیا کہ میزان منشعب وغیرہ پھر فرمایا کہ یہ ابتدائی چھوٹی چھوٹی کتابیں تو تم اپنے وطن میں بھی پڑھ سکتے تھے اس کی کیا وجہ ہےکہ وطن چھوڑ کر یہاں آئے ۔ انہوں نے جواب دیا کہ والد نے یہی حکم دیا ہے کہ تم وہاں جاکر پڑھو حضرت والا نے فرمایا کہ تم نے والد سے یہ کیوں نہ کہا کہ میں یہ کتابیں یہیں وطن میں پڑھ سکتا ہوں پھر آپ مجھے اتنی دور کیوں بھیجتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے تو ان سے یہ نہیں کہا ۔ فرمایا کہ تو اس کی وجہ بتاو کہ یہاں آکر پڑھنے میں کیا مصلحت ہے انہوں نے کہا کہ میں اس کا جواب کچھ نہیں دے سکتا اس پر فرمایا کہ اچھا تم اپنے والد کو خط لکھو اور اس میں یہ لکھو کہ مجھ سے مدرسہ والوں نے یہ سوال کیے کہ تم ابتدائی چھوٹی کتا بیں پڑھنے کے لئے کس مصلحت سے آئے ہو جبکہ یہ ابتدائی تعلیم تمہارے وطن میں بھی ہو سکتی ہے میں اس کا جواب نہ دے سکا لہٰزا آپ اسکا جواب لکھئے کہ آپ نے مجھے اس قدر دور اس ابتدائی تعلیم کے لئے کس مصلحت سے بھیجا ہے اور اس خط کا مضمون مجھے سنا دینا اور جو کچھ جواب آئے اس سے مجھے ا طلاع دینا پھر فرمایا کہ طالب کی بغیر مصلحت معلوم کیے ہوئے کام شروع کر دینا ہر گز مناسب نہیں خوا مخواہ گھر چھوڑنا مصلحت کے خلاف ہے اور مصلحت میری سمجھ میں تو کوئی آتی نہیں اس لئے اس کا وش کی ضرورت ہوئی اس سے مصلحت متعین ہوجائے گی ۔ ( ملفوظ 43 ) حزب البحرو وغیرہ کی اجازت کا مطلب : ایک صاحب نے جوکہ حضرت والا سے بیعت بھی تھے حزب البحر کے پڑھنے کی اجازت چاہی فرمایا کہ اس میں اجازت کی کوئی ضرورت نہیں ۔ انہوں نے عرض کیا کہ محض برکت کی غرض سے چاہتا ہوں فرمایا کہ اچھا دعا کر تا ہوں کہ اللہ پاک اس عمل کی تو فیق عطا فرما دیں اور اس عمل کو قبول فرمائیں ۔