ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
عصر حضرت والا نے اعلان فرمادیا کہ فلاں مولوی صاحب سے کوئی بات چیت نہ کرے اور اگر کوئی کریگا تو اس کے ساتھ بھی یہی برتاؤ کیا جاوے گا ۔ پھر فرمایا کہ میں نے یہ کوئی نئی بات نہیں کی ۔ بلکہ عین سنت کے موافق کیا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیھ وسلم نے بھی حضرت کعب بن مالک کے ساتھ ایسا ہی کیا تھا ۔ اگر پچاس 50 دن تک بھی ایسا ہی کروں تو بھی حرج نہیں ہے پھر ان مولوی صاحب نے حضرت والا کی خدمت مبارک میں معافی کی درخواست کی مگر چونکہ بے ڈھنگے طور سے معافی چاہی گئی تھی اس لیے حضرت والا نے یہ سزا اس پر تجویز فرمائی کہ بعد مغرب روزانہ اس مضمون کا اعلان کیا کیجئے کہ صاحبو میں چونکہ فلاں قوم کا ہوں اس لیے کم حوصلگی کے سبب اپنے مربی کی عنایتوں پر اپنے آپ کو بڑا سمجھنے لگا ۔ جس کی وجہ سے سزا میں گرفتار ہوں ۔ لہذا آپ لوگوں کو چاہیے کہ تکبر سے بہت پرہیز کریں پھر اس کے بعد 24 رجب کو بعد نماز ظہر حضرت والا نے ان مولوی صاحب سے سب کو گفتگو کرنے کی اجازت دیدی ۔ اور یہ فرمایا کہ عنقریب اور معاملات بھی طے ہوجائیں گے ۔ 23 رجب المرجب 1335ھ بروز شنبہ (ملفوظ 647) حضرت شاہ ولی اللہ کا قاتلانہ حملہ میں دفاع : فرمایا کہ جب شاہ ولی اللہ صاحب نے اول اول فارسی میں قرآن مجید کا ترجمہ کیا تو دہلی والے بہت بگڑے اور شاہ صاحب کو فتح پوری کی مسجد میں گھیرلیا ۔ اور قتل پر آمادہ ہوگئے ۔ اس وقت میں لوگوں کے پاس ہتھیار تھے شاہ صاحب نے پاس بھی تلوار تھی ۔ بس شاہ صاحب تلوار کے ہاتھ گھماتے ہوئے باہر نکل آئے کسی کی ہمت نہ ہوئی ۔ جوکچھ کرسکتا۔ (ملفوظ 648) اپنی رائے پر اصرار : قرآن مجید کے انگریزی ترجمعہ کے چھاپے کا نمونہ حضرت والا کی خدمت میں آیا تھا کہ آیا ۔ اس طرح چھاپنا جائز ہے یا نہیں ۔ اس بارے مٰیں حضرت مدظلہ العالی مشورہ فرما رہے تھے ایک مولوی صاحب اپنی رائے پر بلا دلیل زور دے رہے تھے ۔ اس پر ہنس کر فرمایا کہ اس طرح تمہاری زبردستی پر قصہ یاد آیا ۔ کہ حضرت مولانا محمود حسن صاحب سے ایک طالب علم اس بارے میں جھگڑ رہے تھے کہ حدیث میں آٰیا ہے کہ حضور ﷺ نے بکریاں اور اونٹ اس طرح تقسیم فرمائے کہ ایک شخص کو ایک اونٹ دیا اور دوسروں کو دس