ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
( ملفوظ 244 ) طالب کو آتے ہی طلب کا اظہار کرنا چاہیے : ایک صاحب تعویز لینے کیلئے آئے تھے مگر آکر بیٹھ گئے اور سب مثنوی شریف کا درس شروع ہوا تب انہوں نے تعویز مانگا حضرت قبلہ نے فرمایا کہ بھائی اب تو دوسرا کام شروع ہو گیا تم نے پہلے سے نہیں کہا ورنہ لکھ دیتا پھر فرمایا کہ آتے ہی کام کو کہدے پھر کام کرنے والے کو اختیار ہے کہ وہ چاہیے اسی وقت اس کام کو کردے یاپھر کرے مگر اس کو آتے ہی کہہ دینا چاہیے ۔ ( ملفوظ 245 ) لایعنی کالام کا معیار : دوران درس مثنوی شریف میں کسی مناسب موقع پر فرمایا کہ ماموں صاحب فرمایا کرتے تھے کلامے کہ محتاج یعنی باشند لایعنی ست ۔ ( ملفوظ 246 ) مولانا محمد قلندر کی شان ترحم : دوران درس مثنوی میں فرمایا کہ مولانا محمد قلندر صاحب جلال آبادی جوکہ عالم بھی تھے اور درویش بھی تھے مگر درویشی ان کی خدمت میں ایک فقیر آیا اور کہا لا بابا مولوی ایک روپیہ بھنگ پینے کیلئے ۔ مولانا نے کہا ارے ایسے تومت کہہ اور روپیہ نکال کردیدیا اور کہا کہ جا بھاگ جا طالب علم جوپاس بیٹھے تھے ان کو اس طرح اس فقیر کا مانگنا اور خصوصا مولانا کا اس کو دیدینانا گوار ہوا پھر حضرت والا نے فرمایا کہ ان پر ایک شان ترحم کی غالب تھی ۔ ( ملفوظ 247 ) مثنوی شریف میں اس قدر مہارت حضرت حاجی صاحب رحمت اللہ کو مثنوی شریف میں اس قدر مہارت حاصل تھی کہ جونسا مقام چاہوں نکال بیٹھ جاؤ حضرت اس کے متعلق تقریر شروع کردیتے تھے ہم لوگ حالانکہ حضرت کی علمی تحصیل صرف کافیہ تک تھی ۔ البتہ حضرت کی تقریر مجمل ہوتی تھی زیادہ مفصل نہ ہوتی تھی اور سننے والوں میں سمجھدار کم ہوتے تھے ۔ پھر فرمایا کہ مولانا گنگوی رحمت اللہ ہی میں شان نبوت غالب تھا فرماتے تھے کہ حضرت کے یہاں جب سے مثنوی ہونے لگی ہے تب سے لوگ اپنا ایمان مکہ ہی میں چھوڑ آتے ہیں پھر حضرت والا نے فرمایا کہ چونکہ