ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
6 جمادی الاول 35 ھ بروز پنجشنبہ ( ملفوظ 329 ) تسبیح والا سب سے زیادہ ذی حس ہوجاتا ہے : ہمارے حضرت دوپہر کوسہ دری میں آرام فرما رہے تھے ۔ اور پردے چھوٹے ہوئے تھے ایک صاحب وہاں جا پہنچے اور حضرت والا کے منع فرمانے پر واپس چلے آئے اان کے متعلق بعد نماز ظہر کچھ گفتگو کے بعد فرمایا کہ آدمی کو چاہئے کہ جہاں جائے اس کے اوقات کی تحقیق کرے اگر مجھ سے پوچھا جاتا تو میں اپنے معمولات خود ہی بتلا دیتا ۔ مشرق مغرب شمال جنوب کہیں بھی آدمی جائے سب کے ساتھ یہی معاملہ کیا جائے کچھ میری ہی تخصیص نہیں معمولات کی تحقیق کرلینی چاہئے ۔ میں ذراآرام کرنے لیٹا تھا کہ بس آموجود ہوئے کون آرام کرنے دیتا ہے رانڈیں بیٹھیں جب رنڈوے بیٹھنے دیں ان صاحب نے اپنے جانے کا یہ عزر کیا تھا کہ چونکہ پردوں کے اندر سے حضرت والا کے گفتگو فرمانے کی آواز آرہی تھی اس وجہ سے میں چلا گیا تھا ۔ اس ہمارے حضرت نے فرمایا کہ اگر آواز سن کر جانے کی اجازت ہونے پر استدلال کیا جائے گا تو میاں بیوی کی صحبت نیں بھی جاگھسیں گے پھر فرمایا کہ جو شخص ہاتھ میں تسبیح لے لیتا ہے تو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ پتھر ہوجاتا ہے اور یہ نہیں سمجھتے کہ وہ سب سے زیادہ ذی حس ہوجاتا ہے ۔ ( ملفوظ 330 ) بزرگوں کی شانیں : ایک صاحب نے خط میں دیافت کیا تھا کہ بزرگوں میں ایسے کون کون ہوئے ہیں جن میں شان نبوت کا غلبہ تھا حضرت والا نے جواب تحریری فرمایا کہ اس کا جواب خط سے نہیں ہوسکتا زبانی گفتگو سے سمجھ میں آسکتا ہے ۔ پھر فرمایا کہ اگر سمجھنے کا شوق ہے تو یہاں آنے کی تکلیف گوارا کریں یہاں آنے سے ان کا مزاج معلوم ہوجائے گا اور مزاج معلوم ہونے پر اس کے موافق جواب دیا جائے گا پھر فرمایا کہ یہ شخص یاتو قادیانی ہے کہ اس سے مرزائی نبوت کی تائید کرتے یا ان کے مخالف ہیں کہ جواب دیتے پھر بیان کیا کہ بزرگوں کی شانیں ہیں کہ اصطلاح میں ان کو الوہیت ، نبوت ، ولایت کہتے ہیں پس جو اولیاء اللہ مظہر شان الوہیت ہیں ان کو یہ لوگ اللہ میاں کہہ دیں گے کہ کچھ اللہ میاں بھی ہوئے ہیں