ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
غیر مقدنہ سمجھیں یہ جواب سنکر وہ خاموش ہوگئے ۔ (ملفوظ 203) جامہ کی پائجامہ : فرمایا کہ ابوبکر رشیدی مطوف نے نواب صاحب کی دعوت کی ساتھ میں بیگم صاحبہ بھی برقعہ اوڑھے ہوئے مطوف صاحب کے مکان پر گئیں گرمی کا موسم تھا نواب صاحب نے اپنے بالائی کپڑے اتار کر علیحدہ کو رکھ دیئے مطوف صاحب بیگم صاحب سے یہ کہنا چاہتے تھے کہ آپ بھی اپنے زائد کپڑۓ اتار دیجیئے تاکہ گرمی کی تکلیف سے نجات ہو اور بجائے لفظ کپڑے کے جامے کا لفظ بولنا چاہیے تھا مگر بوجہ عدم مہارت اردو کے بجائے جامے کے پائجامہ یاد رہ گیا کہنے لگے بیگم صاحب آپ بھی پائجامہ اتار دیجئے یہ سن کر نواب صاحب غصہ کے مارے سرخ ہوگئے تب وزراء وغیرہ نے سمجھایا کہ غلطی سے یہ لفظ نکلا کیوں انہیں اردو بولنے کی مہارت نہیں ہے ۔ (ملفوظ 204) قرض چکانے کا نیا طریقہ : فرمایا کہ ایک صاحب نے کسی بنیئے سے قرض لے کر مکان بنوایا جب عرصہ ہوگیا تو مہاجن نے اپنا روپیہ طلب کیا بہت دنوں تک تو وہ وعدے کرتے رہے آخر کار اس نے ایک دن سخت تقاضا کیا اس پر انہوں نے مزدورں سے بلا کر کہا کہ اس مکان ہی کو گرادو جب مکان گر گیا مہاجن سے کہا کہ لو تم بہت روپیہ مانگا کرتے تھے ہم نے تمہارے روپیہ کا مکان ہی نہیں رکھا تمہارے روپیہ سے جو مکان بنا تھا وہ ہم نے گروادیا ہے بس قصہ ہی ختم ہوا ۔ (ملفوظ 205) نکاح کے بعد اب کیا ہو؟ ایک بیوہ عورت کا خط آیا تھا اس میں لکھا تھا کہ ایک شخص نے مجھ سے آکر کہا کہ دیکھو ہماری تمہاری بڑی بدنامی ہورہی ہے لوگ کہتے ہیں کہ فلاں عورت فلاں شخص کو قبول نہیں کرتی اور وہ شخص اس عورت سے نکاح کرنا چاہتا ہے یہ سن کر میں نے اس مرد سے کہا کہ اچھا یہ بات ہے تو جاؤ میں نے نکاح کرلیا اور اس وقت گواہ بھی موجود تھے تو نکاح ہوگیا یا نہیں پھر اس عورت نے یہ بھی لکھا تھا کہ اس شخص کے ایک عورت اور بھی ہے اور میرے عزیز واقارب یہ خبر سن کر بہت ناخوش ہوں گے اب میں کیا کروں سخت پریشان ہوں حضرت والا نے جواب تحریر فرمایا کہ جب نکاح ہوگیا تو اب کیا بتاؤں پھر زبانی یہ فرمایا کہ اگر نکاح کرنا