ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
انگوٹھا دکھایا دیا ۔ پھر انہوں نے ایک اشرفی پیش کی ۔ مولانا نے چرا دیا ۔ تھوڑی دیر بعد وہ شہزاد ہ یبحد مکدر ہوکر کسی بہانہ سے چلے گئے ۔ لوگوں نے مولانا سے دریافت کیا کہ آپ نے یہ کیا کیا ۔ مولانا نے فرمایا یہ کہتا تھا کہ میری قسمت پھوٹ کئی ہے ۔ میں نے کہا میرے بھوسے سے اور ہدیہ میری جان کے لیے وبال تھا ۔ اس لیے ایسی حرکت کی آئندہ بھی سلسلہ قطع ہوجاوے پھر حضرت والا نے فرمایا کہ اس شہزادے کو محبت ہی نہ تھی ۔ تو جب تک محبت کی یہ کیفیت نہ ہو دعوے محبت کا نہ کرے یہ کہدے سیدھی بات کہ ملاقات کے لیے آیا ہوں ۔ بیعت وغیرہ کا ارادہ ظاہر نہ کرے ۔ پھر جب مناسبت ہوجاوے ۔ بیعت بھی ہو جاوے ۔ بیعت بھی ہوجاوے تو پھر اس سے کچھ بھی مواخزہ نہ کیا جاوے گا ۔ نگفتہ ندارد کسے باتو کار ولیکن چوگفتی دلیلش بیار باقی جو بیعت کو کہتا ہے اس کا تو امتحان لیا ہی جاتا ہے اور پھر بھی بے وجہ سختی نہیں کی جاتی ۔ کیا اگر ایک شخص نامعقول حرکت کرے اس کو تنبیہ نہ کی جاویگی ۔ ( ملفوظ 770 ) بینک کے پیسے سے بچنے کا نفع : فرمایا کہ والد صاحب کا دس ہزار بنک میں جمع تھا ۔ میں نے اس سے اپنا حصہ نہیں لیا ۔ بھائی نے جتنا میرے حصہ کا روپیہ ہوتا تھا ۔ وہ تبرعا اپنے پاس سے پیش کیا ۔ میں نے کہا کہ میں اس بناء پر تو نہیں لیتا ۔ انہوں نے کہا کہ نہیں اس بناپر نہیں ہے تب میں نے لے لیا اس سے بچنے کا یہ نفع ہوا کہ خدانے دنیا کا نفع بھی دیدیا ۔ ( ملفوظ 771 ) غیر مسلم سے سود نہ لیا : فرمایا کہ مولانا شیخ محمد صاحب رحمت اللہ کا قرضہ ایک ہندو پر آتا تھا ۔ مولانا نے سب ججی میں نالش کی ۔ وہاں سے 800 روپیہ کی معہ سود کے ڈگری ہوئی ۔ مولانا کو باوجود یکہ سخت حاجت تھی ۔ مگر سود سب چھوڑ دیا ۔ سب جج مسلمان تھے ۔ انہوں نے کہا کہ در مختار میں تو روایت ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ میں درمختار کس کس کو دکھاتا پھروں گا ۔ عوام کو تو سند ہوگی ۔ ( ملفوظ 772 ) غیر مقلدوں کا مذہب تمام رخص کا مجموعہ ہے : فرمایا کہ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب فرماتے تھے کہ اکثر غیر مقلدوں کا مزہب