ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
( ملفوظ 167 ) زیادتی تنخواہ کی وجہ سے ترک ملا زمت : ایک قاری صاحب جوکہ پہلے مدرسہ امداد العلوم میں ملازم تھے دوسری جگہ سے زیادہ تنخواہ کی ملازمت آنے پر وہاں کو چلے گئے ان کا خط آیا تھا کہ میں یہاں بہت پریشان ہوں کوئی میرا ہم مزاق یہاں پر نہیں ہے اور وطن سے بہت بعد ہے دعا فرمایئے کہ اللہ تعالٰی کوئی دوسرا انتظام فرمادیں حضرت والا نے فرمایا کہ انہوں نے شرم کے مارے اس خط میں تو نہیں لکھا ہے مگر فلاں خاں صاحب کے نام ایک خط آیا ہے اس میں لکھا ہے کہ وہاں ( یعنی تھانہ بھون جامع ) میرا بیس روپیہ کا بھی انتظام ہوجائے تو میں یہاں سے ملازمت چھوڑ کر چلا آؤں پھر حضرت والا نے فرمایا کہ میں نے تو پہلے ہی خیال کیا تھا کہ اس وقت تو یہ زیادتی تنخواہ کی وجہ سے جارہے ہیں مگر جمنا ہے مشکل ۔ ایک اور مولوی صاحب نے فرمایا کہ قاری صاحب کے مزاج میں تلوین بہت ہے حالانکہ پہلے بھی ایک اور جگہ گئے تھے وہاں بھی پریشان ہوکر پھر یہیں واپس آئے تھے ۔ یہ تو بڑی خود غرضی کی بات ہے کہ جب زیادہ نفع دیکھا تبھی چھوڑ کر چل دیئے فرمایا کہ جی ہاں اس میں شک ہے مگر مجھے تو پچھلی نات بھی یاد نہیں رہتی کہ کسی نے کیاکیا تھا دل چاہتا ہے کہ اگر کوئی موقعہ پھر ہوتو خیال رکھا جائے اور جگہ دیدی جائے ۔ ( ملفوظ 168) خطوط کے جواب کا بوجھ : مولوی شبیرعلی صاحب کو بلا کر ان سے فرمایا کہ آجکل تمہارا انضباط وقت کس طرح ہے انہوں نے بیان کیا پھر فرمایا کہ ظہر اورعصر کے درمیان کچھ فرصت ہوتی ہے مولوی صاحب نے عرض کیا کہ جی ہاں فرصت ہوتی ہے فرمایا کہ فتاوٰی تو میں مولوی احمد حسن صاحب کو جواب لکھنے کیلئے دیتاہوں باقی خطوط کا جواب خود لکھنے سے ہاتھ آنکھ دماغ سب کو سخت تعب ہوتا ہے اگر دوسرے سے لکھواؤں گا تو یہ تعب نہ ہوگا ۔ مضمون میں خود بتاتا جاؤں گا لکھتے تم جانا۔ چنانچہ اسی تاریخ میں جواب خطوط کے مولوی شبیر صاحب کے قلم سے لکھوائے اور مضمون خود بتلایا ( جامع عفی عنہ ) ( ملفوظ 169 ) مسئلہ کیا پوچھنا تھا گالیاں سنانا تھیں : مولوی احمد حسن نے عرض کیا کہ حضرت گجرات سے ایک خط آیا تھا جس