ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
فرمایا تجلی کے لیے یہ نہیں فرمایا افلا ینظرون الی الامارد پھر فرمایا کہ ایک بزرگ نے اپنے مرید کو بھینس کا تصور بتلایا تھا ۔ اس کا تجویذ کرنا شیخ کی رائے پر ہے کون ہے تجویز کرنے والا امرد کو تجویذ کرے ۔ (ملفوظ 652) حضرت موسیٰ علیہ السلام کا استغناء وغیرہ : فرمایا حضرت موسیٰ علیہ السلام پر صفت استغناء وتفویض کا ظہور تھا اسی لیے دعا کی ۔ ربنا اطمس علی اموالھم واشدد علی قلوبھم فلا یومنوا حتی یرو العذاب الالیم ۔ یعنی انہیں اور زیادہ کافر بنا دے یہ وہی صفت ہے غیرت کی جوکہ ان پر ظاہر ہوئی اور حق تعالٰٰی نے تمام انبیاء میں سارے شیون ظاہر کردیئے اورجب حضور ﷺ تشریف لائے ۔ آپ میں تمام کنہ دشیون مجتمع فرما دئے ۔ (ملفوظ 653) اسراف بخل سے زیادہ برا ہے : فرمایا کہ بہت عرصے سے میں یہ سمجھتا رہا کہ بخل زیادہ برا ہے اسراف سے لیکن واقعات سے معلوم ہواکہ مضرتیں اسراف میں زیادہ ہیں بخل میں اتنی مبضرتیں نہیں ہیں ۔ مگر اہل عرف بخل کو زیادہ برا سمجھتے ہیں ۔ پھر فرمایا کہ ایک ماسٹر سو روپیہ کماتا تھا اور مشکل سے چار روپیہ اٹھاتا تھا ۔ چٹنی سے روٹی کھاتا تھا اور جب کوئی اس سے پوچھتا کہ اس قدر تکلیف کیوں اٹھاتے ہو تو جواب دیتا کہ روپیہ رکھنے میں جو مزہ ہے اس کی کسی کو خبر نہیں ۔ تم کیا جانو گھی میں وہ مزہ کہاں پھر فرمایا ک بخیل اکثر نمازی اوروظیفچی بہت ہوتا ہے کہ کسی طرح لوگ اس کے معتقد ہوں ۔ (ملفوظ 654) معقولات میں کچھ نہیں : فرمایا کہ مولوی فضل حق صاحب نے ایک بار اپنے شاگردوں سے کہا کہ اگر میں مولانا اسماعیل صاحب شہید سے گفتگو کرتا توکا ہے میں کرتا ۔ انہوں نے جواب دیا کہ معقول میں فرمایا کہ ہرگز معقول میں کیا رکھا ہے ۔ میں ان سے یہ کہتا کہ ارسطو نے یہ کہا ہے وہ کہتے کہ ارسطو نے گو گھایا ۔ اسلیے میں ادب میں گفتگو کرتا ۔ کیونکہ ادب نقلیات میں سے ہے اور اس پر ان کی نظر کم ہے ۔