ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
( ملفوظ 564 ) نبض کے کرشمے : فرمایا کہ حکیم عبد المجید خان صاحب کا ایک عجیب قصہ سنایا گیا ہے یہ اپنے فن کے واقعی کامل تھے ایک مرتبہ ایک ڈاکٹر سے مقابلہ ہوا ۔ ڈاکٹر نے کہا کہ نبض واہیات چیز ہے حکیمصاحب نے کہا کہ جو کچھ ہے نبض ہی ہے اس پر ڈاکٹر نے کہا کہ اگر یہ بات ہے تو دکھلا دیجئے ۔ چنانچہ اس وقت 500 یا 600 مریض موجود تھے ۔ حکیم صاحب نے فرمایا کہ آج جو مریض نئے آئے ہیں وہ کھڑے ہوجائیں چنانچہ وہ کھڑے ہوگئے ۔ حکیم صاحب نے سب کی نبض دیکھ کر ان کے امراض کا حال بیان کردیا اور مریضوں نے تصدیق کی ۔ پھر ڈاکٹر صاحب سے یہ کہا کہ ممکن ہے آپ شبہ کریں کہ باوجاہت آدمی ہیں اور لوگ ان کے تابع ہیں اس وجہ سے لوگوں نے کہہ دیا ہوگا ۔ اس لیے لایئے میں آپ کی نبض دیکھوں ۔ چنانچہ ڈاکٹر صاحب کی نبض دیکھ کر حکیم صاحب نے ان کا کچا چٹھا بیان کردیا ۔ ڈاکٹر صاحب نے کہا واقعی پہلے سے مجھے بعض مرض خود بھی معلوم نہ تھے ۔ معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے پاس کوئی ضرور روحانی مشین ہے جس کے ذریعہ سے آپ معلوم کرلیتے ہیں ورنہ نبض کوئی چیز نہیں ہے ۔ حکیم صاحب نے فرمایا کہ روحانی مشین بزرگوں کے پاس ہوگی ( حکیم صاحب بزرگوں کے معتقد تھے ) میں تو گنہگار آدمی ہوں ۔ البتہ اللہ تعالٰی نے مجھے نبض کی پہچان دی ہے پھر ہمارے حضرت نے فرمایا کہ مولوی حکیم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صاحب نام سن کر یہ بتلادیتے تھے کہ یہ ایسا شخص ہے اور قارورہ دیکھ کر ہندو مسلمان کا ہونا بتلادیتے تھے یہ بھی کہتے تھے کہ مسلمان کے قارورہ میں ظلمت کم ہوتی ہے دو عورتوں کا قارورہ دیکھ کر یہ بتلادیا تھا کہ یہ نمازن ہے اور یہ بے نمازن ہے ۔ ( ملفوظ 565 ) ہندوؤں میں مردہ جلانے کی وجہ : فرمایا کہ ماموں امداد علی صاحب ایک نکتہ بیان فرماتے تھے کہ ہندوؤں میں جو جلانے کی رسم ہے اس کی بابت یہ سمجھ میں آتا ہے کہ انسانوں سے پہلے جو جن تھے غالب گمان ہے کہ ان کی شریعت میں مردہ کو جلانا ہوگا ، کیونکہ مناسب ہے کہ ہر عنصر کو اس کے مناسب میں ملا دیاجائے ۔ چونکہ ہندو لوگوں نے کثرت سے جنوں کے قصے پڑھے ہیں اور جنوں کے قصے ہی ان کی کتابوں میں لکھے ہیں ۔ اس لیے انہوں نے بھی غالبا وہی طریقہ اختیار کرلیا ۔