ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
وغیرہ بجتی ہو نہیں بیٹھنے دیتے تھے اور خوب رونا پیٹنا مچاتے تھے اور ان کو اٹھا کر چھوڑتے تھے ایک مرتبہ حیدر آباد کے وزیر حاضر خدمت ہوئے فرمایا کہ اس کو نکالو لوگوں نے عرض کیا کہ حضرت وزیر ہیں فرمایا کہ ارے میں کیا کروں وزیر ہیں تو کیا میری تنِخواہ مقرر ہے ؟ ان کے یہاں سے پھر 2 بجے رات تک ٹھہر نے کی اجازت دی وزیر نے برا نہیں مانا بلکہ لوگوں نے کہا کہ صاحب ٹھہر جائے جواب دیا کہ بزرگوں کی حکم عدولی کرنی مناسب نہیں اور چلے گئے ایک مرتبہ لوگوں نے کہا کہ حضرت آنے والوں کے ساتھ ذراتو اخلاق سے پیش آیا کیجئے فرمایا کہ ایک ایک آدمی کے ساتھ سو سو شیطان ہوتے ہیں میں اس وجہ سے ان کو نکالتا ہوں ۔ پھر حضرت والا صاحب ملفوظ نے فرمایا کہ مولانا کاشف بڑھا ہوا تھا ایک مرتبہ فرمایا کہ اللہ کا ترجمہ ہندی میں بتاؤ خود ہی فرمایا کہ اللہ کا ہندی ترجمہ ،، من موہن ،، ہے یہ کہہ کر چنخ ماری ۔ ( ملفوظ 302 ) استنجاء کے ڈھیلے سے پتھر سونا بن گیا : فرمایا کہ شاہ عبد الرزاق صاحب جھنجانوی کے صاحبزادے کو کیمیا کا شوق تھا ایک مرتبہ شاہ صاحب استنجا فرمارہے تھے اور یہ صاحبزادے کچھ دوائیں کیمیا کی لیے ہوئے کھڑے تھے بعد فراغ ڈھیلا پتھر پر مارا وہ سونا ہوگیا ایک سنار اس میں سے کچھ کاٹ کرلے گیا پھر شاہ صاحب نے فرمایا کہ بھائی اگر کوئی اس کو اٹھا کر لے گیا تو نمازیوں کو تکلیف ہوجائے گی پھر دعا کی وہ پتھر ہوگیا کسی نے آپ کو پارس کی پتھری لاکر دی آپ نے طاق میں رکھوادی ان صاحب نے اس خیال سے لاکر دی تھی کہ شاہ صاحب کے یہاں اکثر فقرہ وفاقہ رہتا ہے اس سے وہ رفع ہوجائے گا جب کچھ عرصہ بعد پھر وہ صاحب حاضر خدمت ہوئے تو معلوم ہوا کہ فقرہ وفاقہ کی وہی کیفیت ہے شاہ صاحب سے دریافت کیا کہ حضرت وہ پارس کی پتھری کہاں ہے فرمایا کہ دیکھو وہیں طاق میں رکھی ہوگی دیکھا تو وہاں تو بہت سی پتھریاں ویسی ہی رکھی ہوئی تھیں دل میں شرمندہ ہوئے پھر شاہ صاحب نے فرمایا کہ بھائی ہمارا فقرہ وفاقہ اختیاری ہے اضطراری نہیں ہے پھر حضرت والا صاحب مفلوظ نے مندرجہ ذیل اشعار زبان مبارک سے فرمائے ۔ خوردن تو مرغ مسلم دمے خوردن مانانک جوین ما پوشش تو اطلس و دیبا و حریر بخیہ زدہ خرقہ پشمین ما نیک ہمیں ست کہ مے بگڈرد راحت تو محنت دو شین ما