ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
24 رجب المرجب 1335 ھ بروز چہار شنبہ (ملفوظ 655) نظر کرم : ایک صاحب نے تعویذ مانگا وہ کسی اور مقام سے آئے تھے حضرت والا نے فرما دیا کہ اچھا میں تعویذ دیدوں گا لیکن گلاوٹھی میں ایک حافظ صاحب عامل ہیں وہ خوب جانتے ہیں عمل وغیرہ ان سے زیادہ نفع ہوگا ۔ ان صاحب نے کہا کہ حضور کی مہربانی کی نظر ہی کافی ہے فرمایا کہ نا صاحب یہ تو صحیح نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حضرت صحیح ہے کہ اگر ہم حضور کی نظر کو کافی نہ سمجھتے تو آتے ہی کیوں ۔ فرمایا کیاخوب دلیل ہے ک آپ کی اہل نظر کو سمجھنے کی مجھے آپ پیرجی سمجھ کر آئے ۔ پھر فرمایا کہ ایسی باتیں دل کو لگا نہیں کرتی ۔ آپ کی یہی غرض ہے کہ یہ نرم ہوکر تعویذ دیدیں ۔ سو میں نے تعویذ کا عدہ کرہی لیا ہے ۔ پھر ایسی باتیں کرنے سے کیا فائدہ ۔ (ملفوظ 656) ذکر میں غذا و دوا دونوں ہیں : ایک صاحب نے اپنے خط میں کچھ مضمون ذکر کے متعلق لکھا تھا ۔ اس پر فرمایا کہ بعض دوائیں ایسی ہے کہ ان میں غذائیت بھی ہے چنانچہ ذکر بھی ایسی ہی دوا ہے کہ جس میں غذا و دوا دونوں موجود ہیں ۔ (ملفوظ 657) تفاخرو شیخی کا مرض : فرمایا کہ فلاں قصبہ کی عورتیں بڑی دیندار ہیں مگر ان میں قدرے بڑائی بھی ہے ایک مرتبہ یہاں آئیں ۔ صبح سے شام تک کان کھاگئیں ۔ تفاخر کی باتیں کیں کہ ہم اپنے یہاں یوں نوافل پڑھتی ہیں ۔ یوں راتوں کو جاگتی ہیں ۔ اس قدر جائداد ہے اس کی طرف دیکھتے بھی نہیں بس ماما ئیں کھانا لے آتی ہیں ہم کھالیتے ہیں ۔ وہ سپنی اٹھا کر لے جاتی ہیں بس ہمیں اور کچھ خبر نہیں میں نے یہ باتیں سنیں ۔ اللہ تعالٰٰی سے دعا کی کہ اے اللہ یہ وعظ کی درخواست کریں چنانچہ انہوں نے کی ۔ پھر تومیں نے خوب لتاڑا کہ اپنے آپ کو ایسا سمجھتی ہو پھر تو رو رو دیں اور یہ کہا کہ صاحب ہم واقعی ان امراض میں مبتلا ہیں ۔