ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
ہیں معاملہ سے پہلے مسئلہ پوچھنا چاہیے تاکہ نفس کو اس پر عمل کرنے میں گرانی نہ ہو بلکہ آسانی ہو اب اگر اس روپیہ کا ناجائز ہونا انہیں معلوم ہوتو نفس کو اتنے روپیہ کا علیحدہ کرنا کتنا گراں معلوم ہوویگا اور اگر فعل کے صدور سے پہلے ہی مسلٰہ پوچھ لیتے تو اس سے باز رہتے اور یہ گرانی پیش نہ آتی پھر فرمایا کہ میں اس مسئلہ کا یہ جواب دوں گا کہ کسی اور جگہ سے پوچھ لو یہی جواب دینا مناسب ہے ۔ فائدہ : چٹھی کے روپیہ کے مسئلہ میں خاص اس صورت میں کچھ اختلاف تھا اس باعث سے یہ فرمایا کہ سائل کہیں اور سے دریافت کرلیں گے ( جامع عفی عنہ ) (ملفوظ 146) شرکت نکاح کیلئے انتہائی رعایت : جناب مہتمم دارالعلوم دیوبند نے اپنے لڑکے کے نکاح میں شرکت کے لیے حضرت والا سے زبانی دیوبند نے یہ فرمایا کہ میں یہ چاہتا ہوں کہ آپ رام پور ( جہاں کہ مہتمم صاحب کے لڑکے کا عقد ہوگا ) فلاں قاضی صاحب کے یہاں مہمان ہوں اور صرف مجلس نکاح مٰیں تشریف لاکر اس کے نکاح کا خطبہ آپ پڑھ دیں حضرت والا نے مہتمم صاحب کا یہ مقولہ بیان فرماں کر فرمایا اس بہت جی خوش ہوا کہ کس قدر رعایت منظور ہے ۔ (ملفوظ 147) اولاد کیلئے تعویذ ہوتے تو میرے ایک درجن بچے ہوتے : کسی صاحب بذریعہ خط اولاد کا تعویذ طلب کیا تھا اس پر حضرت والا نے فرمایا کہ اگرہمارے پاس ایسے تعویذ ہوتے تو کم ازکم ایک درجن بچے اپنے بھی ہوتے ۔ (ملفوظ 148) جاہل اور پڑھے لکھوں کے جھوٹ میں فرق : فرمایا کہ گنوار لوگ کہہ دیتے ہیں کہ پڑھے لکھے خود جھوٹ بولتے ہیں تو کہہ دیتے ہیں کہ مبالگہ ہے مبالگہ (مبالغہ ) اور ہم جھوٹ بولیں تو کہتے ہیں کہ لانت اللہ (لعنت اللہ ) (ملفوظ 149) چلہ بیٹھنے کا ٌپرہیز : ایک صاحب نے بذریعہ خط دریافت کیا تھا کہ میں چلہ میں بیٹھ جاؤں اور پرہیز تحریر فرما دیجئے کہ کیا کھاؤں اور کس چیز سے احتیاط رکھوں حضرت والا نے فرمایا کہ چلہ میں بیٹھ کر اچھوانی پئیں بس یہی پرہیز ہے ۔