ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
روپیہ جمع ہوگئے تھے ۔ لڑکے پڑھاتے تھے ۔ ان کی خوراک بہت تھی کسی دعوت سے یا محلہ کی روٹیوں سے بھلانہ ہوتا تھا آٹھ یا دس دن میں ان روپیوں کو کھول کر گنا کرتے تھے ۔ ایک مرتبہ لڑکوں نے گنتے ہوئے دیکھ لیا ایک دن ملاجی تو پاخانہ گئے ہوئے تھے انہوں نے وہ روپے نکال لیے اور پانچ روپے کا سودا منگایا اور پلاؤ عمدہ پکا کر ملاجی کی دعوت کی ۔ جب ملاجی نے پلاؤ کھایا تو بہت تعریف کی اور دعائیں دیں ۔لڑکوں نے کہا جی حضرت یہ آپ ہی کا طفیل ہے جب ملاجی تعریف کرتے وہ لڑکے یہی جملہ کہہ دیتے کہ یہ آپ ہی کا طفیل ہے لڑکوں نے بار بار جو یہ لفظ کہا تو ملاجی کو شبہ ہوگیا اور حجرے میں گئے جاکر دیکھا تو روپیہ ندارد ۔ بس وہیں ملا جی کا دم نگل گیا اور گر کر مر گئے ۔ (ملفوظ 535) شاہ ولی اللہ کا علمی مقام : فرمایا کہ شاہ عبدالغنی صاحب پر علم غالب تھا اور ان کے بھائی شاہ احمد سعید صاحب بہت بھولے تھے مگر ان کی نسبت شاہ عبدالغنی صاحب سے بھی قوی تھی اس سلسلہ میں کچھ اور مضامین بیان فرمانے کے بعد ( جن کو میں پورا ضبط نہ کرسکنے کے باعث نقل نہ کرسکا ) فرمایا کہ میں اول علم میں شاہ عبدالعزیز صاحب کا مرتبہ شاہ ولی اللہ صاحب سے بڑا سمجھتا تھا ۔ بعد میں معلوم ہوا کہ شاہ ولی اللہ صاحب کا بہت بڑا مرتبہ ہے ۔ (ملفوظ 536) آجکل قائل سے قول کو جانتے ہیں نہ کہ قول سے قائل کو : فرمایا کہ ایک مقام میں مولوی محمد شفیع رامپوری پیری مریدی کرتے تھے اور وہاں ایک صاحب تھے جو حفظ الایمان کی ایک عبارت پر میری تکفیر فرماتے تھے ایک جگہ وعظ اور مولود ہوا ۔ مولوی محمد شفیع نے اس میں ان صاحب کی تعریف کی وہاں میرے بھائی بھی مدعو تھے انہوں نے اس وقت تو کچھ نہ کہا کیا ترکیب سے کام لیا عقل بھی عجب چیز ہے اگر بھائی عالم ہوتے تو بڑے زبردست ہوتے بعد وعظ کے مولوی سے ملے اور مکان دریافت کیا اورکہا کہ آپ تو ہمارے ہم وطن ہیں ان کی دعوت کی کہ میرا دل چاہتا ہے پھر ادھر ادھر کی باتیں کیں اس کے بعد حفظ الایمان لائے اور یہ کہا کہ میں آخری سوال کے جواب کو ذرا دیکھ لیجئے کہ اس جواب میں کوئی خرابی تو نہیں ۔ انہوں نے پھر یہی کہا بلکل ٹھیک ہے ۔ پھر بھائی نے کہا کہ اس نظر سے دیکھئے کہ اسمیں کوئی کفر کی بات تو نہیں ہے انہوں نے پھر یہی کہا کہ بلکل صحیح ہے ۔ پھر بھائی نے خاص اس عبارت کو محدود کرکے کہا کہ خاص اس میں لیجئے کوئی