ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
ظاہری اعمال کو کہتے ہیں ۔ اس پر ایک مولوی صاحب حاضر مجلس نے کہا کہ صورت دین کی ہوتی ہے ۔ حقیقت دین کی سمجھے ہوئے نہیں ہوتے ۔ اس پر فرمایا جی ہاں شیفتگی دین کے ساتھ بدون صحبت کے نہیں ہوتی ۔ بعض عوام الناس کو صورت کی خبرنہیں ہوتی ۔ مگر ان میں یہ جوہر ہوتا ہے ۔ پھر فرمایا کہ یہ بڑی دولت ہے کہ رگ وریشہ میں دین گھس جاوے یہ بدوں صحبت نہیں ہوتا ۔ یہ امر فطری ہوتا ہے پھر بطور تفریع کے فرمایا کہ قدیم الا سلام میں جو جوش ہوتا ہے اکثر نو مسلم میں اتنا نہیں ہوتا ۔ اسی طرح دین کا فہم جیسا قدیم الا سلام میں ہوتا ہے اکثر ایسا نو ہوتا ۔ مگر جہاں کوئی قومی الاثر صحبت میسر ہوجائے ۔ ( ملفوظ 766 ) ملت کفریہ کی رعایت کے مقابلہ میں گاؤ کشی اہل اسلام کا شعار ہے : فرمایا کہ گوشت خوری وغیرہ میں بعضے مسلمان کچھ کلام کرنے لگتے ہیں کہ کچھ شعائر اسلام سے تو نہیں ۔ مگر اس رائے کا مذموم ہونا اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے اونٹ کا گوشت ترک کرنا چاہا تھا ۔ اس پر نازل ہوا ۔ ادخلوا فی السلم کافتھ ولا تتبعوا خطوات الشیطن ط اور اس مکر شدید کی جڑ تھی ملت منسوخہ کی رعایت ۔ پس حاصل مکر کا یہ ہوا ۔ جب وہ ملت معارض ہے اسلام کی اور اس گوشت کو اسلام نے قبیح قرار دیا نہیں پھر ایسا کیوں کیا جاتا ہے ۔ اس کو اتباع شیطان فرمایا پھر بھی اگر کسی کی یہ رائے ہوکہ گاؤ کشی چھوڑدیں تو چونکہ مبنٰی اس رائے کی ملت کفریہ کی رعایت ہے یہ اس سے بھی اشد ہوگا ۔ پھر فرمایا کہ ایک مولوی صاحب نے مولانا خلیل احمد صاحب پر میرے سامنے اعتراض کیا کہ گائے کی قربانی کو ضروری اور دین فرماتے ہیں تو گویا جائز کو واجب قرار دیا ۔ میں نے کہا کہ گوفی نفیسہ یہ خصوصیت کے اعتبار سے واجب نہیں ہے لیکن ملت کفریہ کی رعایت کے مقابلہ میں بیشک اہل اسلام کا شعار ہے لوگ کہتے ہیں کہ گائے کا گوشت کھانے کو اسلام سے تعلق نہیں ہے ۔ حالانکہ حضور صل اللہ علیہ وسلم کے اس فرمانے سے شدید تعلق ہوتا ہے کہ من صل صلاتنا واستقبل قبلتنا واکل ذبیحتنا ط ( ملفوظ 767 ) ذاکر جو اللہ تعالٰی سے کہتا کہ ،، اللہ میاں مجھے کھینچ لے ،، فرمایا کہ ایک شخص درخت کے نییچے جاکر بیٹھا کرتا ۔ اور ذکر کرنے کے بعد کہا کرتا کہ