ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
طالب علم کے لیے جماعت کا سبق ہے کہ پڑھیں نہ اور کتابیں ختم ہو جا ویں ۔ 12 شعبان المعظم 1335ھ بروز یکشنبہ ( ملفوظ 784 ) اپنی خطا کو قسمت کا نام دینا اور غلطی نہ ماننا نہایت براہے : ایک صاحب نے اینے لڑکے کے نکاح کے متعلق حضرت والا سے مشورہ لیا وہ لڑکا پڑھنے میں مصروف تھا ۔ ان صاحب نے یہ بھی عرض کیا کہ اب موقع اچھا ہے اس پر فرمایا کہ ہمارا تو یہ مزہب ہے کہ اگر جو لاہی ملجاوے تو وہ ہی سہی ۔ مرد کو تو ایک عورت چاہیے ۔ اس وقت اس کا پڑھنا کیوں برباد کیا ۔ جن بزرگوں پر ہمیں ناز ہے اکثر ان کے گھروں میں کنیز یں تھیں ۔ کوئی فارس سے آئی تھی کوئی حبشن تھی کوئی گرجن تھی ۔ چنانچہ جب یہاں مسلمان آئے تو کیا سب ان کی عورتیں ساتھ آئی تھیں ۔ پھر فرمایا کہ عورتوں کو بیاہ کا جو چوچلہ سوجھا کرتا ہے موقع بے موقع کچھ نہیں دیکھتں ۔ چنانچہ ابھی ایک بیوی نے اپنی لڑکی کا نکاح باوجود ممانعت کے محض اس لیے کردیا کہ شاید میں اتنے مرجاؤں بعد میں تحقیق ہوا کہ وہ بڑا ظالم تھا ۔ ایک انگریزی سے لڑا پھر سزا کے خوف سے جنگ میں نام لکھا دیا وہ سب سے لڑتا ہے اب جو لوگوں کی ممانعت اس کو یاد دلائی جاتی ہے تو کہتی ہیں کہ کیا کروں قسمت اس کی اس پر فرمایا کہ ایسا دل میں آتا ہے کہ ایسا کہنے والے کا گلا گھونٹ دوں ۔ اس کا تو یہ مطلب ہے کہ ہماری کچھ خطا نہیں اللہ میاں کی خطا ہے ۔ (نعوذ با اللہ ) (ملفوظ 785 ) میں لوگوں کی رائے کا اتباع نہیں کرتا تو کہتے ہیں کہ سختی کرتا ہے : ایک صاحب کا خط آیا یہ صاحب پہلے آئے تھے ۔ اور حضرت والا سے کچھ علمی باتیں پوچھی تھیں جس کے جواب میں حضرت والا نے فرمایا تھا کہ تم جس کام کو آئے ہو ۔ اس میں لگو اس پر وہ صاحب تاویلیں کرنے لگے ۔ حضرت والا نے فرمایا کہ یہاں سے جاؤ بس چلے گئے ۔ اس پر فرمایا کہ اس وقت تو اپنی بڑی شان سمجھ کر اصلاح سے ناراض ہوتے ہیں ۔ اب سخت مصیبت کی حالت میں ہیں لکھا ہے کہ کسی طرح تسلی فرمایئے ۔ اگر میں بھی ان کی طرح ہوجاؤ تو یوں لکھدوں کہ تم اس قابل نہیں ہو کیونکہ جیسی کلفت انہوں نے مجھے پہنچائی تھی اس کا تو مقتضاء یہ تھا کہ میں بھی کہہ دیتا کہ جاؤ مجھ سے کیا مطلب میری طرف سے بھاڑ میں پڑو ۔ مگر اللہ جانتا ہے ذراسی بات میں رحم آجاتا ہے ۔ اس پر لوگ کہتے ہیں کہ سختی کرتے