ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
( ملفوظ 386 ) امراض باطنی کا علاج سنت یہی ہے کہ کسی بات کا امتیاز نہ کرے : فرمایا کہ ترک معاصی کا علاج اصل ہمت ہے اس کی اعانت کے لیے اکسیر صحبت ہے دوسرے شخص کی صحبت کی برکت سے ہمت میں تقویت ہوتی ہے اور رفتہ رفتہ عادت ہوتی ہے مگر اب بجائے ہمت کے لوگوں کو اول تلاش ہوتی ہے ۔ وظیفہ کی یہ غلطی بتلانے والوں کی ہے کہ امراض باطنی کے علاج کے لیے مجاہدہ کی ضرورت ہے لکین ہمت کو چھوڑ کر وظیفوں کی طرف سے امتیاز نہیں ہوتا اس لیے اس سے بھاگتے ہیں اور رات کو جاگنے اور وظیفہ پڑھنے کو بزرگی سمجھتے ہیں کیونکہ اس صورت کے محسوس ہونے سے اس سے شہرت ہوتی ہے مثلا ان باتوں کی شہرت نہیں ہوتی کہ فلاح شخص کینہ نہیں رکھتا ۔ غیبت نہیں کرتا ۔ غصہ کو ضبط کرتا ہے ۔ چنانچہ حضرت حاجی صاحب رحمت اللہ سب کے ساتھ کھانا کھانے بیٹھتے تھے اور سب کے ساتھ اٹھ جاتے تھے کسی کو معلوم نہ ہوتا تھا کہ کتنا کھایا اور کھاتے وہی ایک چپاتی یا ڈیڑھ چپاتی اسی وجہ سے ان امور میں شہرت نہیں ہوتی اور بعض لوگوں نے گیہوں کھانا چھوڑدیا ان کی شہرت ہوجاتی ہے ۔ مگر سنت یہی ہے کہ کوئی بات امتیاز کی نہ کرے ۔ چنانچہ حضور سرور عالم صل اللہ علیھ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا کہ دل چاہتا ہے کہ گیہوں کی روٹی ہو گھی سے چپڑی ہوئی ہو پھر جب تیار ہوکر آئی تو اس میں جو گھی لگایا گیا تھا اس میں کچھ بو آتی تھی ۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ جس کپی میں گھی تھا وہ سو سمار یعنی گوہ کے چمڑے کی تھی لہزا آپ نے نوش نہیں فرمائی اور دوبارہ اس کی تیاری کا اہتمام بھی نہیں فرمایا اور دل چاہنے کو صاف فرمادیا ۔ آجکل ممتاز لوگ ایسے اظہار کو عیب سمجھتے ہیں وہی خرابی امتیازی کی حضرت حاجی صاحب کی یہ کیفیت تھی کہ سب چیز جو آتی تھی کھا تھے ۔ مگر قلیل اس قدر کہ نام تو ہوتا کھانے کا مگرنہ کھانے کے برابر یہ سخت مجاہدہ تھا تھوڑا کھانے سے بالکل نہ کھانا اور روزہ رکھ لینا آسان ہے حضرت حاجی صاحب امراء کے آنے پر ان کی خاطر کرتے تھے ۔ فرش وغیرہ بچھوا دیتے تھے چائے تیار کراتے تھے ۔ یہ طریقہ حضرت کا سنت کے موافق تھا ہر شخص کی عزت اس کے درجہ کے برابر کرنی چاہیے اس سے شہر ت کم ہوتی ہے اور لوگ نہ معلوم کیا کیا خیال کرتے ہیں ۔