ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
3 ربیع الثانی 1335ھ بروز شنبہ ( ملفوظ 164 ) اللہ کی طرف جی لگانے سے لگتا ہے : ایک گاؤں کےصاحب حضرت والا سے کچھ وظیفہ بعد ظہر پوچھ رہے تھے کچھ پڑھنے کے واسطے بتلایا گیا ۔ انہوں نے کچھ عزر جی نہ لگنے کا کیا جواب میں ارشاد فرمایا کہ بھائی اللہ کی طرف جی لگانے سے لگتا ہے اس دل کو جس طرف لگاؤ گے جائے گا انہوں نے پھر یہی سوال کیا فرمایا کہ ابھی میں نے جواب اور کسی بات کا دیا سمجھ میں آگیا فرمایا کہ بس تو ۔ ( ملفوظ 165 ) مہمان سے منظوری لیے بغیر دعوۃ کا سامان نہیں کرنا چاہیئے : حضرت والا یکم ربیع الثانی کو بروز پنجشنبہ گڑھی جوکہ تھانہ بھون سے کچھ فاصلہ پر ہے وہاں کے لوگوں کے بلا نے پر ضرور تا تشریف لے گئے تھے شنبہ کی دوپہر کو واپس تشریف لائے ایک مولوی صاحب نے حضرت کی دعوت اسی دن شام کی کرنی چاہی اور ایک بچہ سے کہلوایا اس بچہ نے یہ بھی کہا کہ ہم نے سب سامان کل ہی کرلیا تھا حضرت والا کی واپسی کی خبر جمعہ کی شام کو تھی مگر کسی وجہ سے اس دن واپسی نہ ہوسکی ۔ حضرت والا نے فرمایا کہ بھائی تم نے میرے آنے سے پہلے اور میری بلا اجازت کیوں سامان کرلیا ۔ پھر حضرت مکان پر تشریف لے گئے واپسی پر مولوی صاحب سے مخاطب ہو کر فرمایا کہ گھر میں رنجیدہ ہونے لگیں میں معزور ہوں ان سے یہ سوال نہیں کرسکتا کہ تم نے بلا اجازت میری کیوں انتظام ہے اور آپ سے یہ سوال کیا جاسکتا ہے کہ بغیر میرے آئے ہوئے اور بغیر میری اجازت لیے ہوئے آپ نے کیوں انتظام کرلیا ۔ آپ سے یہ بات خلاف اصول ہوئی قبول دعوت کے موانع بھی تو پیش آسکتے ہیں ۔ ایک تو یہی پیش آیا کہ میں کل نہ آسکا دوسرا یہ پیش آیا کہ گھر میں منظور نہ کیا ۔ میرا معاملہ ہوگیا ہے نازک یہ ہفتہ دوسری جگہ کھانا کھانے کا ہے اور اس ہفتہ میں اب تک ایک وقت بھی وہاں کھانا نہیں کھایا ہے ۔ اس وقت میں اس ارادہ سے مکان گیا تھا کہ ان کو سمجھا دوں گا ، مگر مجھے ایسے موقعہ پر یہ خیال ہوتا ہے کہ کہیں ان کو یہ خیال نہ ہو کہ اس طرف بے توجہی ہے چنانچہ میرا یہ گمان قبل کہنے کے ہی ظاہر ہوگیا کہ انہوں نے شکایت کی کہ میرے ہی دنوں میں دعوتیں ہوتی