ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
ہیں یہاں کوئی مجمع اور کمیٹی وغیرہ تو ہے ہی نہیں ۔ (ملفوظ 193) معاملات میں ترک شریعت کی وجہ سے کلفت : ایک مولوی صاحب کے پاس ایک خط آیا جس میں کچھ سخت الفاظ لکھے تھے انہوں نے حضرت والا سے ذکر کیا کہ میں ان کو جن کے نام سے یہ خط آٰیا ہے لکھوں کہ انہوں نے ایسے الفاظ کیوں لکھے فرمایا کہ اول یہ دیکھنا چاہیے کہ یہ ان کی تحریر ہے یا نہیں اگر آپ خط پہچانتے ہوں تو معلوم ہوسکتا ہے انہوں نے جواب دیا کہ یہ خط تو کسی دوسرے سے لکھا گیا فرمایا کہ خواہ مخواہ کسی پر کیوں شک اور شبہ کیا جائے اور اگر ان کا خط پہچانا جاتا تو اول ان سے دریافت کیا جاتا کہ آیا انہوں نے یہ خط بھیجا ہے یا نہیں اگر وہ انکار کریں تو بھی ان سے مخاطب بیجا ہے مخاطبت تو ان سے جب ہی کی جاسکتی ہے کہ جب ان کی تحریر پہچانی جائے اور وہ اس خط کے بھیجنے کا اقرار کریں ۔ پھر فرمایا کہ کسی نے رامپور ضلع سہارنپور سے قاضی انعام الحق صاحب رئیس رامپور کے نام سے ایک خط میں گالیاں مجھے لاکر کر بھیجیں میں نے پہچان لیا کہ یہ خط ان کا نہیں ہے اس لیے میں نے اس کا تذکرہ ہی کچھ ان سے نہیں کیا کیونکہ ان سے اس خط کے متعلق دریافت کرنے کوئی سبب ہی نہیں تھا ہاں اگر اس خط کی تحریر ان کی معلوم ہوتی تو میں ان سے معلوم کرتا کہ آیا یہ خط تم نے بھیجا ہے یا نہیں پھر 8 ربیع الثانی 1335ھ کو ذکر آیا تو معلوم ہوا کہ وہ خط جو مولوی صاحب کے پاس آیا تھا جعلی تھا اور جس طرف سے ان کا شبہ تھا وہ غلط نکلا اس پر حضرت والا نے فرمایا کہ دیکھئے اگر خط بھیج دیا جاتا تو ان سے کس قدر ندامت ہوتی کہ خواہ مخواہ ان پر شبہ کیا گیا جب شریعت کو ذرہ برابر چھوڑا جائے گا تو ضرور کلفت ہوگی آجکل ہم نے بھی معاملات میں شریعت کو چھوڑ دیا ہے بس نماز روزہ میں شریعت پر عمل کرنا ضروری سمجھتے ہیں ۔ 6 ربیع الثانی 1335 ھ بروز سہ شنبہ (ملفوظ 194) قیام مکہ معظمہ کا حیلہ : فرمایا کہ مکہ معظمہ کے مدرسہ میں صرف قرآن مجید کی تعلیم بے شک اچھی ہوتی ہے باقی وہاں کا کوئی مولوی فارغ شدہ تو دیکھا نہیں قریبا نصف سال تعلیم ہوتی ہوگی کیونکہ