ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
13 رجب المرجب 1335 ھ بروز شنبہ (ملفوظ 587) باطل کو حق کا رنگ : بعض منظومات کی نسبت فرمایا کہ اس میں باطل کو حق کارنگ دیا ہے ۔ اگر کوئی ان حضرات سے بداعتقاد ہوجاوے تو اصلاح کس طرح ہوگی ۔ گو سلف کا معتقد ہی کیوں نہ ہو ۔ اگر کوئی ارسطو وبقراط کا معتقد ہو اور حکیم عبدالمجید خاں صاحب کو نہ مانے تو مرض کا علاج کسی طرح ہوگا ۔ (ملفوظ 588) حضرات صحابہ کا رنگ : ایک بزرگ کا ارشاد ہے کہ صحابہ کا رنگ یہ تھا کہ اگر وہ تمہیں دیکھتے تو کافر کہتے اور تم انہیں دیکھتے تو مجنون کہتے ۔ (ملفوظ 589) نئ تعلیم کا اثر : فرمایا کہ بعض انگریزی خواں طلبہ یہ کہتے ہیں کہ علماء ہمارے پاس آکر ہمیں ہدایت کریں میں نے اس کا یہ جواب دیا کہ جب تبلیغ کی ضرورت نہیں رہی تو اب علماء کے ذمہ یہ ضروری نہیں کہ ہو لوگوں کے گھروں پر جا کر ان کی ہدایت کریں ۔ نیز اس میں شبہ ان کی حاجت مندی کا بھی ہوسکتا ہے بس یہی مناسب ہے کہ علماء اپنے مکان پر رہیں اور لوگ ان سے دینی باتیں دریافت کریں ۔ سول سرجن پر کبھی آپ نے یہ اعتراض نہ کیا کہ سول سرجن غیر شفیق ہے ۔ ہمارے پاس کمروں میں آکر علاج نہیں کرتا ۔ حالانکہ اس کو آپ کے پاس آنا آسان بھی ہے مگر آپ خود اس کے پاس جاتے ہیں ۔ اس کی وجہ صرف یہی ہے ۔ کہ آپ امراض جسمانی کو تو مہلک سمجھتے ہیں اور امراض روحانی کو اس قدر مہلک نہیں سمجھتے بعضے شبہ نکالتے ہیں کہ صاحب بعضے ان میں خود مدعی ثابت ہوتے ہیں تو کس پر اعتماد کریں مگر میں کہتا ہوں کہ کیا مدعیان طب میں کوئی جھوٹا نہیں ہوتا ہے مگر جس طرح ان میں سے اچھا چھانٹ لیتے ہیں اسی طرح کیا علماء میں نہیں ہوتا ہے مگر جس طرح ان میں سے اچھا چھانٹ لیتےہیں اسی طرح کیا علماء میں نہیں چھانٹ سکتے ۔ میرے ساتھ چلیے میں دکھلاؤں ۔ علماء کو ۔ یہ شبہات تو سب ڈھکوسلے ہیں ۔ اصل یہ ہے کہ جس چیز نے فرعون کو اتباع موسے سے روکا اسی نے ان اتباع علماء سے روکا ۔ یعنی تکبر اور حاض طور پر یہ نئی تعلیم کا اثر ہے کہ ذلیل سے ذلیل آدمی بھی اپنے آپ کو والیان ملک سے بڑھ کرسمجھتا ہے