ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
مجبوری کا نام خدا سمجھتے ہیں ۔ پھر فرمایا کہ ایک بزرگ کی خدمت میں ایک ملحد آیا اور عرض کیا کہ خدا کے ہونے کی دلیل ہے ۔ فرمایا کہ وجدان کہتا ہے کہ خدا ہے ۔ اس نے کہا کہ میرا وجدان تو نہیں کہتا ۔ انہوں نے حکم دیا کہ اس کو دریا میں ڈال دو ۔ ڈالنے کے بعد اس نے فریاد کرناشروع کی ۔ مگر شنوائی نہ ہوئی ۔ لوگوں کو پکارا ۔ ان بزرگ کو پکارا جب کسی نے التفات نہ کیا ۔ خدا کو پکارنا شروع کیا ۔ ان بزرگ نے نکوا کر فرمایا ۔ اب دیکھ لو تمہار وجدان خدائی کا قائل ہے یا نہیں ۔ پھر فرمایا کہ ہر شخص کا دل کہتا ہے کہ خدا ہے ایک ملحد کا قول میں نے دیکھا ہے کہ میں نے بڑے بڑے لیکچر دیئے انکار صانع پر مگر دل اندر سے کہتا تھا کہ کیا بک رہا ہے پھر فرمایا کہ حق تعالیٰ باطن اتنا ہے کہ خواہ مرر ہو ۔ مگر ظاہر نہ ہووے اور ظاہر اتنا ہے خواہ مرر ہو مگر پوشیدہ نہ ہو ۔ آنکھوں سے بلکل پوشیدہ اور دل کے سامنے بالکل ظاہر ۔ (ملفوظ 727) غیر بمعنی بے تعلقی : فرمایا کہ غیر کے معنے اصطلاح صوفیہ میں وہی ہیں عوام کے محاورہ کی موافق ہے یعنی بے تعلقی اور جو اللہ تعالیٰ سے تعلق رکھے وغیرہ نہیں ہے ۔ (ملفوظ 728) احادیث میں امراء کے لفظ کا صحیح ترجمہ : فرمایا کہ ایک نواب نے ایک جاہل مالدار کو مجسٹریٹ کردیا تھا ۔ مگر وہ کچھ پڑھے لکھے ایسے ہی تھے کہیں سے روپیہ مل گیا ہوگا ۔ اس لیے امیر تھے وہ مجسٹریٹ ہوگئے تو ان کے یہاں عرضیاں گزریں ۔ پیش کار سے کہا کہ پڑھو اس نے پڑھا تو اول میں تھا ۔ غریب پرور سلامت اس کو سنکر مجسٹریٹ صاحب کہنے لگے کہ ہم کو گریب لکھا ہے نواب صاحب تو ہم کو مسفک مہربان لکھیں اوریہ ہمیں گریب (غریب ) لکھے اچھا پانچ روپیہ جرمانہ پھر حضرت والا نے امیر کی مناسبت سے فرمایا کہ امراء کا لفظ جو احادیث میں آیا اس کے معنے اغنیاء نیہں ہیں ۔ امراء حکام کو کہتے ہیں اردو میں امیر کہتے ہیں ۔ مالدار کو پس امراء کے متلعق جو کچھ مضامین ہیں وہ سب اس محاورہ کے سبب روپیہ والوں پر چپکائے جاتے ہیں ۔ حالانکہ وہ حکام مراد ہیں ان ہی سے ملنے سے دین میں فتنہ پڑتا ہے ۔ ورنہ امیروں کے سامنے حق گوئی مشکل نہیں ۔ البتہ حکام سے ملنے کی نہایت مذمت آئی ہے ۔