ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
سلسلہ میں یہ بھی فرمایا کہ مجھے طالب علموں کیلئے اس تر فع کی وضع سے سخت نفرت ہے حضرت والا کے ماموں زاد بھائی مدرسہ میں پڑھتے تھے بعض بے عنوانیوں کی وجہ سے مدرسہ سے علیحدہ کر دیئے گئے ان کے ورثا نے چاہا کہ یہ پھر مدرسہ میں پڑھیں چنانچہ وہ بعد ظہر آئے مگر اچکن تکلف کی پہنے ہوئے تھے اور ٹوپی بھی ان کے مناسب حال نہ تھی حضرت والا نے فرمایا کہ میں تم سے جب گفتگو کروں گا اول اس ٹوپی اور اچکن کو علیحدہ کر کے آؤ یہ اچکن اور ٹوپی قطعا طالب علموں کی شان کے خلاف ہے ۔ (ملفوظ 115) عزت لباس پر موقوف نہیں : فرمایا کہ میں کانپور میں مدرسہ میں پڑھ رہا تھا ایک شخص آیا وہ ننگے پاؤں اور ننگے سر تھے اور ایک چادر میلی سی سرے اوڑھے ہوئے تھے ٹوپی ندارد طالب علم ان کی حالت پر ہنسے پھر پھر انہوں جائے نماز پر اعتراض کیا کہ یہ منقش ہونے کی وجہ سے خلاف سنت ہے ۔ استعمال اس کا آپ لوگوں کس طرح گوارا کیا اورایک عالمانہ تقریر کی جس کو سن کر سب دنگ رہ گئے پھر حضرت والا نے فرمایا کہ عزت لباس پر موقوف نہیں ہے خبر دنیاداروں کی تو اچھا لباس پہننے میں مصلحتیں ہوتی ہیں ان کو حکام سے ملنا ہوتا ہے مگر طلبہ کو کیا ضروت ہے ۔ (ملفوظ 116) شالباف کی ٹوپی کا ہدیہ : فرمایا کہ ایک شخص حضرت مولانا نانوتوی کی خدمت میں ایک چھینٹ کی ٹوپی لائے اس میں شالباف کی گوٹ لگی ہوئی تھی اور گوٹا بھی ٹکا ہوا تھا مولانا نے سر پر رکھ لی پھر کسی بچہ کو دیدی اور فرمایا کہ میں نے اس پیچارے کا دل خوش کرنے کیلئے سرپر رکھ لی تھی ۔ (ملفوظ 117) پہلے سارے علماء صوفی ہوتے تھے : فرمایا کہ پہلے سارے علماء صوفی ہی ہوتے تھے مولانا محمد یعقوب صاحب کے والد خوش لباش تھے انہیں حکام سے ملنا ہوتا تھا ایک شخص نے ان کو دھوتر کا کرتہ دیا کہ اس کو آپ جمعہ کے دن پہن کر نماز پڑھیں ، چنانچہ انہوں نے جمعہ کے دن اس کو پہنا سارے کپڑے تو قیمتی تھے پاجامہ سرکا دوپٹہ تو بڑھیا اور کرتا ادھورتر کا اسی طرح سے جامع مسجد تشریف کے جاکر نماز پڑھی پھر حضرت والا نے فرمایا کہ کیا اس کو پہننے سے ان ک کچھ عزت کم ہوگئی ۔