ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
آخر شرمندہ ہوکر پھر حضرت شیخ گنگوہی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور توبہ کی شیخ نے فرمایا کہ کیوں بھائی اب تو تسلی ہوئی بس دور کے ڈھول ہی سہانے ہوتے ہیں اب ایک طرف گوشہ میں بیٹھ کر اللہ کا نام لو اور طبیعت کو یکسو رکھو ۔ ( ملفوظ 215 ) شیخ کامل کا اقرار : فرمایا کہ حضرت شیخ عبدالباری کی خدمت میں دو شخص بغرض بیعت حاضر ہوئے شیخ نے ان کے اعتقاد کی جانچ کے لیئے فرمایا کہ اگر ہم خلاف شرع کام کا حکم دیں تو کرو گے ان میں سے ایک نے جواب دیا کہ صاحب خلاف شرع کام تو میں نہ کروں گا دوسرے نے کہا کہ ہاں کروں گا ۔ شیخ نے دوسرے کو تو بیعت فرما لیا اور پہلے کو صاف انکار کردیا وہاں سے جب علیدہ ہوئے تو پہلے نے دوسرے سے پوچھا کہ بھائی تم نے خلاف شرع کام کرنے کا اقرار کس تاویل سے کیا اس نے جواب دیا کہ میں نے یہ خیال کیا کہ شیخ کامل کبھی خلاف شرع کام کے واسطے کہہ نہیں سکتا لٰہزا نجھے کبھی ایسی نوبت ہی نہ آئے گی ۔ بس میں نے خلاف شرع کام کرنے کا اقرار نہیں کیا ، بلکہ ان کے شیخ کامل ہونے کا پورا یقین کیا کہ وہ کبھی ہرگز ایسا کرہی نہیں سکتے کہ خلاف شرع کام کا حکم دیں اور یہ میرا کہنا کہ اگر آپ خلاف شرع کہیں گے توکرلوں گا یہ تعلیق المحال باالمحال ہے اس سے میرا عزم غیر مشروع کا لازم نہین آتا ۔ 12 ربیعالثانی 1335 ھ بروز دوشنبہ ( ملفوط 216 ) ٹیڑھی کھیر : ایک زمیندار صاحب نے گاؤں سے بارش کے دن حضرت والا کی خدمت میں کھیر مٹی کے گھڑے میں ایک مزدور پر رکھوا کر بھیجی وہ آدمی بیچارہ قریب تھانہ بھون کے اکر کیچڑ کی وجہ سے گرگیا وہ بیچارہ کیچڑ ملی ہوئی کھیر لے کر آیا اور پرچہ جو زمیندار صاحب نے دیا تھا پیش کیا حضرت والا نے بہت افسوس فرمایا کہ بے چارے غریب کے چوٹ بھی لگی اور کھیر بھی رخصت ہوئی ایسے میں تنہا چلنا مشکل ہے نہ کہ بوجھ لے کر چلنا یہ تو سخت ہی دشوار ہے ایسی بارش مین بھیجنا سخت بے رحمی ہے پھر فرمایا کہ زمینداری میں کچھ قسادت ہوہی جاتی ہے ۔