ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
ہوا کرے ۔ مسجد کے یا طالب علموں کے متعلق تو مجھے اطلاع دیدی جایا کرے ۔ حضرت والا نے فرمایا کہ طالب علموں کے کام تو خدا کے فضل وکرم سے چل ہی جاتے ہیں پھر دوسرے موقع پر فرمایا کہ خدا نہ کرے جو طالب علموں کی حاجت ان کے سامنے پیش کی جائے شرم آتی ہے طالب علموں کی بابت کسی سے کہتے ہوئے یوں دل چاہتا ہے کہ طالب علم بادشاہ بن کر رہیں ۔ تاکہ ان میں استغناء کی شان پیدا ہوا اور دوسرے لوگ بھی اس استغناء کو دیکھ کر سبق حاصل کریں ۔ ( ملفوظ 380 ) بلغمی بے غم ہوتا ہے : فرمایا کہ ۔ ۔ ۔ ۔ خاں ۔ ۔ ۔ ۔ کے رئیس تھے ان کی ایک حکایت سنی ہے کہ ان کی چار پائی شب کو ایک پر نالے کے نیچے بچھی تھی بارش ہوئی اور اس پر نالہ کا پانی ان پر گرا مگر ان کی آنکھ نہ کھلی ۔ اسی طرح ایک صاحب نے لکھا ہے کہ تمام بارش مجھ پر ہوئی اور آنکھ نہ کھلی ایک حکیم صاحب نے فرمایا کہ ایسے آدمی کے قویٰ اچھے ہوتے ہیں فرمایا کہ ایسا شخص بلغمی اور بے حس ہوتا ہے اس وجہ سے کسی بات کا اثر نہیں ہوتا ۔ بس بےغم رہتا ہے اسی سے قویٰ اچھے ہوتے ہیں (ملفوظ 381 ) حضرت مرزا مظہر جان جاناں کی لطافت : فرمایا کہ حضرت شاہ غلام علی صاحب جوکہ مرزا مظہر جان جاناں صاحب رحمت اللہ علیھ کے خلیفہ ہیں مرزا صاحب کی خدمت میں رہتے تھے کہیں سے مٹھائی آئی مرزا صاحب نے فرمایا کہ غلام علی مٹھائی لو ۔ انہوں نے ہاتھ پھیلا دیا ۔ فرمایا مٹھائی ہاتھ میں لیا کرتے ہیں کاغز لاؤ پھر وہ کاغز لائے اس پر ذرا سی دی ۔ بعد کو دریافت فرمایا کہ وہ مٹھائی کھائی تھی انہوں نے عرض کیا کہ کھائی تھی فرمایا کہ کیسی تھی عرض کیا بہت لزیز تھی فرمایا کہ کچھ بچی ہے عرض کیا نہیں فرمایا ارے سب ایک ہی دفعہ میں کھالی ۔ پھر ہمارے حضرت نے فرمایا کہ مرزا صاحب کا مزاج کس قدر لطیف تھا کہ ذراسی تو کاغز پر مٹھائی دی اور اس کی نسبت بھی دریافت فرمایا کہ کیا سب ایک ہی دفعہ میں کھالی ۔