ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
(ملفوظ 583) وحدۃ الوجود کے بارے میں حضرت مجدد صاحب کا مسلک : فرمایا کہ ایک بزرگ کا مقولہ ہے کہ حضرت مجد صاحب وحدۃ الوجود کے منکر نہیں ہیں لیکن بوجہ مفسدہ عوام اس کا نام وحدۃ الشہور رکھ دیا ہے کیونکہ علماء محققین نے جو تفسیر وحدۃ الوجود کی کی ہے وہی تفسیرمجدد صاحب قدس سرہ نے وحدۃ الشہود کی فرمائی ہے پھر حضرت نے فرمایا کہ اہل عشق ومحبت کے ذکر میں مقناطیس اثرہے جب ان حضرات کا ذکر کرتا ہوں بخار سا آجاتا ہے ۔ (ملفوظ 584) ایک پیسہ کی بچت : ایک صاحب کے دوخط آئے تھے ایک لفافہ دوسرا جوابی کارڈ اور ان خطوط میں مسائل دریافت کیے تھے ۔ حضرت نے جناب مولوی سید شاہ احمد حسن صاحب سے فرمایا کہ بھائی ان کاجواب لفافہ ہی میں دے دینا ۔ کارڈ اس کے اندر رکھ دینا ایک پیسہ بیچاروں کا بچ جاویگا ۔ (ملفوظ 585) توسل کا جواز: ایک مولوی صاحب مدارسی نے عرض کیا کہ حضرت بزرگوں کا توسل جائز ہے یا منع حضرت نے فرمایا کہ توسل تو جائز ہے لیکن چونکہ آجکل غلو کرنے لگے ہیں اس لیے ایسے لوگوں کو منع کیاجاتا ہے دیکھو صحیح بخاری شریف میں بعض گزشتہ لوگوں اپنے اعمال سے توسل کرنا مروی ہے اور حضرت عمر فاروق وحضرت عباس سے توسل معروف ہے فرمایا کہ میں نے بھی حضرت قطب گنگوہی سے جبکہ حضرت نابینا ہوگئے تھے یہ سوال کیا تھا ۔ حضرت نے فرمایا کہ تم یہ سوال کرتے ہو اس کے جواز میں کیا شبہ ہے ۔ (ملفوظ 586) پلیدی کی عجیب تفسیر : فرمایا کہ مثنوی میں ہے ایں خورد گرد و پلیدی زوجدا واں خورد گرد و ہمہ نور خدا اس شعرمیں مجھے یہ خیال ہوا کہ بزرگ بھی جو کچھ کھاویں آخر تو فضلہ ہی ہوتا ہے پھر اس کے کیا معنی مگر حضرت حاجی صاحب نے پلیدی کی تفسیر اخلاق رذیلہ کے ساتھ فرمائی او اشکال رفع ہوگیا