ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
جناب مولوی سید احمد حسن صاحب نے عرض کیا کہ اجازت سے مقصود لوگوں کا دعا ہی ہوتا ہے فرمایا کہ نہیں چنانچہ اگر محض دعاکردی جائے تو ان کی قناعت نہیں ہوتی اور اگر اجازت دے دی جائے اور دعا نہ کی جا ئے تو قناعت ہوجاتی ہے اس سے ظاہر ہے کہ دعا مقصود نہیں پھر مولوی سید احمد حسن نے دریافت فرمایا کہ اگر کسی کا یہ گمان ہو کہ اگر میں دلائل الخیرت یا حزب الحرو وغیرہ کو بلا اجازت پڑھوں گا تو برکت باطنی حاصل نہ ہوگی تواس کو بلا اجازت پڑھنے سے برکت باطنی حاصل ہوگی یانہں ۔ فرمایا کہ جب اس کا خیال یہ ہے کہ بدون اجازت برکت نہ ہوگی توبلا اجازت پڑھنے سے برکت باطنی حاصل نہ ہوگی انا عند ظن عبدی بی ۔ (ملفوظ 44) بلا وجہ اخبار والوں کی کاوش : فرمایا کہ اخبار والے خواہ مخواہ میرے پاس پرچے بھیجتے ہیں ایک اخبار کے کئی پرچے میرے پاس آچکے ہیں ۔ (ملفوظ 45 ) بغیر مال کے لوگوں کی بظر میں مالدار : فرمایا کہ بعض لوگوں کا میری نسبت یہ خیال ہے کہ ان کی مطبع امداد المطابع واقع تھانہ بھون میں ضرور شرکت ہے حالانکہ مجھے اس انتظامی یا مالی کسی قسم کا کچھ بھی تعلق نہیں اور ایک صاحب نے تو مجھ سے بیان کیا کہ ایک شخص ان سے کہتے تھے کہ اب تو وہ ( یعنی حضرت والا ۔ 12 جامع عفی عنہ ) لکھ پتی ہو گئے ہیں مطبع کرلیا ہے پھر فرمایا کہ اللہ پاک کا شکر ہے کہ دنیا داروں کی نظروں میں حقارت نہیں بلکہ اعزاز ہے ۔ حالانکہ اللہ پاک نے اس مال سے معرافرمایا ہے ۔ ایک تو اس کی یہ نعمت ہے اور دوسری یہ نعمت ہے کہ لوگوں کی نظروں میں بغیر مال کے ہی معزز فرما دیا آجکل متمول کی ہی عزت ہے غریب بیچاروں کی عزت نہیں ۔ ( ملفوظ 46 ) طالب علم کے طرز تحرر پر اظہار تاسف : ایک طالب علم صاحب نے اپنے آپ کو اپنے خط میں لکھا تھا احقر العبد نیاز محمد فرمایا کہ ۔ مسلمان ہو کر اور اپنے آپ کہ ابعد لکھے افسوس ہے سب طالب علمی اس میں ختم ہوگی ۔ (ملفوظ 47 ) گور گھپور کاطرز معاشرت : ایک صاحب کی نسبت حضرت والا نے فرمایا کہ انہیں تین سو روپیہ ماہوار کی آمدنی ہے