ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
ناگوار ہوتا تو اس کی مخالفت کی جاتی یعنی یہ کہا جاتا کہ جاؤ میں نے کرلیا ۔ یہ موافقت کی دلیل ہے کہ نکاح کرنا ناگواری نہ تھا ۔ 8 ربیع الثانی 1335 ھ بروز پنجشنبہ (ملفوظ 206) شیعوں کے سوالات کی واپسی : بعض شیعوں نے کچھ سوالات لکھ کر حضرت والا کی خدمت میں بھیجے اول تو ان پر حضرت مولانا خلیل احمد صاحب کا نام تحریر تھا پھر مولانا موصوف کا نام کاٹ کر حضرت والا کا نام لکھا تھا اور یہ بھی لکھا تھا کہ ترجیحا آپ کے پاس بھیجے جاتے ہیں ۔ حضرت والا نے پھر حضرت مولانا سہارنپوری کا ہی حوالہ دیا اور یہ تحریر فرمایا کہ مولانا سہارنپوری ہی کو اس میں مہارت ہے وہیں سے پوچھئے وہیں سے جواب ملے گا ۔ (ملفوظ 207) طبیب کی صحبت بہت خراب ہے : فرمایا کہ طبیبوں کی صحبت بہت خراب ہوتی ہے تقوٰٰی کا محفوظ رہنا ان کی صحبت میں مشکل ہی ہے ان کی مجلس میں ہر قسم کے لوگ آتے ہیں بے حیائی اس قدر ہوتی ہے کہ بازاری عورتوں سے ہنسی مذاق کی باتیں کرتے ہیں حکیم محمود خان صاحب کے خاندان کے ایک حکیم تھے وہ طوائفوں کے اپنے مطب میں نہیں آنے دیتے تھے لوگ انہیں ملا کہتے تھے ۔ (ملفوظ 208) حضرت حاجی صاحب کے شکایتی روایت قبول ہی نہیں تھی : فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب کے یہاں کسی کے حق میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کسی کی شکایتی روایت قبول نہ ہوتی تھی خواہ راوی کیسا ہی ثقہ کیون ہو اس لیے تمام متعلقین بے فکر رہتے تھے کہ ہماری طرف طرف سے حضرت کا دل کوئی پھیرہی نہیں سکتا ۔ حضرت حاجی صاحب سب سن سنا کر فرمادیا کرتے تھے کہ نہیں وہ شخص ایسے آدمی نہیں ہیں یہ وجہ ہوگی وہ وجہ ہوگی ہمیشہ تاویلیں کیا کرتے تھے پھر فرمایا کہ اب تو مشائخ وعلما کے یہاں ایک دوسرے کی باتیں خوب لگائی جاتی ہیں ۔ (ملفوظ 209) خیالات آنا کوئی باطنی مرض نہیں : فرمایا کہ باطن کے بعض امور ایسے ہوتے ہیں کہ وہ مرض نہیں مگر لوگ خواہ مخواہ ان