ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
لوگ دخل دیتے ہیں پرانے مذاق کے امراء میں کبر نہیں ہے اور نئی روشنی والے سخت متکبر ہیں اور یہ کفر کا بھی باپ ہے کیونکہ کبر ہی سے کفر پیدا ہوتا ہے اور اس کے معالجہ میں اسکو صرف برا سمجھنے سے کام نہیں چل سکتا بلکہ یہ عملا اس کی مخالفت کرنے سے ہی دفعہ ہوتا ہے ۔ (ملفوظ 52) کبر کی مذمت کا وا قعہ : کبر کی ندامت کے سلسلہ میں ایک قصہ بیان فرمایا کہ مولوی محمد مظہر صاحب نانوتوی پلنگ پر پائینتی کی طرف بیٹھے ہوئے تھے اتنے میں نائی خط بنانے کی غرض سے آیا مولانا نے سرہانے کی طرف اشارہ کرکے فرمایا کہ بھائی بیٹھ جا اس نے سرہانے بیٹھنے سے انکار کیا مولانا نے فرمایا کہ تو تو کھڑا ہے اور خالی جگہ میں بیٹھتا نہں میں بیٹھا ہوا ہوں مجھے کیا ضرورت ہے کہ بیٹھا ہوا اٹھوں اور تکلیف گوارہ کروں حجام نے عرض کیا کہ مجھ سے تو یہ نہیں ہوسکتا کہ سرہانے بیٹھو مولانا نے فرمایا کہ تو بھائی جب مجھے سرہانے بیٹھا دیکھے جب آکر خط بنا دیجیو آخر کار لوگوں نے کہا کہ بھائی بنادے وہ تو اٹھیں گے نہیں ۔ (ملفوظ 53) خاندان کی عزت بنادی یا ڈبودی : فرمایا کہ مجھے اپنا قصہ بچپن کا خوب یاد ہے کہ ایک مرتبہ میں نکلا ہوا جارہا تھا دو شخص آٌپس میں میرے بابت کہنے لگے کہ اس نے تو بلکل خاندان کی عزت ہی ڈبودی نائی کو بھی السلام علیکم قصائی ملے اس کو بھی السلام علیکم سقہ اور دھوبی کو بھی السلام علیکم غرضیکہ ہر شخص کو السلام علیم ہی کرتا ہے خواہ کوئی ہو اس نے تو بالکل عزت خاک میں ملادی پھر فرمایا کہ لوگ تو بس اس کو عزت سمجھتے ہیں کہ اپنے آپ کو فرعون سے بڑھ کر سمجھے ۔ (ملفوظ 54) مولانا مظفر حسین پر سونے کے کھنڈوے چوری کرنے کا الزام : کبرکی مذمت کے سلسلہ میں ایک قصہ فرمایا کہ مولانا مظفر حسین صاحب ایک مرتبہ سفر میں بیڈولی کی سرائے میں ٹھہرے وہیں ایک بنیا بھی ٹھہرا ہوا تھا اس بنیئے کے ساتھ اس کا لڑکا بھی تھا جو کہ سونے کے کھنڈوے ہاتھوں میں پہن رہا تھا اس نے مولانا سے سب پتہ وغیرہ پوچھا جیسے کہ پوچھا کرتے ہٰیں کہ آپ کہاں سے آئے کہاں کو جاؤ گے مولانا نے فرمایا کہ میں صبح کو فلاں جگہ جاؤں گا چنانچہ مولانا شب کو تہجد پڑھ کر منزل کی طرف روانہ ہوگئے اس بنئیے کی جب آنکھ کھلی تو اس نے اول لڑکے کے کھنڈوں کو دیکھا تو کھنڈوے ندارو حضرت