ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
(ملفوظ 724) مقام معیت اہل اللہ : دوران درس مثنوی میں فرمایا کہ اہل اللہ کی معیت رسول اللہ ﷺ کی معیت ہے ۔ (ملفوظ 725) جامع مسجد دہلی میں وعظ کہنے والوں کی کیفیت : فرمایا کہ دہلی میں ایک زمانہ تھا کہ منبر پر ایک جاہل وعظ کہتا تھا ۔ مولوی نظیر حسین صاحب نے اسکو کہلا بھیجا کہ تو قرآن شریف کا ترجمہ تو بیضاوی جلالین کی اعانت سے صحیح بیان کیا کر ۔ اس نے جواب دیا کہ ابھی آپ تقلید کے ربقہ سے نکلے نہیں ۔ پھر فرمایا ک وہ ایک دفعہ اس آیت کا (وجعلنا من بین ایدیھم سدا ومن خلفہم سدا فاغشینا ھم فھم لا بیصرون ) ترجمہ اس طرح بیان کررہا تھا اور کردی ہم نے ان کے آگ ایک دیوار یعنی صرف کی اور ان کے پیچھے ایک دیوار یعنی نحو کی پھر ہم نے ان کو چھپالیا یعنی منطق سے ۔ پس وہ سب مولوی اندھے ہیں ۔ بیان کرتے وقت مٹکتا چٹکتا تھا ۔ مجمع بہت ہوجاتا تھا ۔ جیسے کہ بندر کے تماشہ میں آدمی جمع ہوجاتے ہیں ۔ پھر فرمایا ک ایک زمانہ میں دہلی میں وعظ کہنے کی ممانعت ہوگئی تھی ۔ اس نے کو شش کی تب اجازت ملی ۔ پھر فرمایا کہ یہ اور کسی کو وعظ نہیں کہنے دیتا تھے ایک مرتبہ ایک مولوی صاحب جو بہت تیز تھے ۔ فرض ختم کرکے فورا اس سے پہلے منبر پر جاچڑھے ۔ وہ مکبر پر جاچڑھا ۔ اور زور زور سے وعظ کہنا شروع کیا ۔آخر کار وہ مولوی صاحب بیچارے ہار کر خاموش ہوگئے پھر فرمایا کہ اس زمانہ میں مسجد جامع مسجد گویا اکھاڑا تھا ۔ ہردروازہ میں ایک واعظ وعظ کہتا تھا ۔ غیر مقلد ، بدعتی وغیرہ ہر فرقہ کے لوگ وعظ کہتے تھے ۔ حکام نے وہاں لاٹھی لےجانے کی ممانعت کردی تھی ۔ یہ کیفیت تھی ۔ جامع مسجد دہلی کی ۔ (ملفوظ 726) حق تعالٰٰی آنکھوں سے بالکل پوشیدہ اور دل کے سامنے بالکل ظاہر ہیں : فرمایا کہ میرے ایک عزیز کہتے تھے کہ ایک مرتبہ میں ایک حاکم کی ماتحتی میں میلہ کے دنوں میں دہرہ دن دون تھا ۔ وہ حاکم خدا تعاٰلیٰ کا منکر تھا ۔ وہاں انتظام حفظ صحت کا بہت اہتمام سے ہوا ۔ مگر پھر بھی وباء پھیلی ۔ میں نے حاکم سے کہا کہ یہ وباء کیسے پھیلی ۔ اس کے منہ سے بیساختہ نکلا کہ خدا کے حکم کے آگے کچھ تدبیر نہیں چلتی میں نے کہا کہ بس آپ