ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
اس کی مجال ہے کہ جو آپ کے ساتھ ایسا کرسکے ۔ اگر آپ اسے اس پر مجبور کریں گے تو یہ اس پر دوسرا ظلم ہوگا ۔ تب ان صاحب نے اسے چھوڑا۔ پھر وہ صاحب جب تک زندہ رہے اس کی خدمت کرتے رہے ۔ (ملفوظ 629) چھوٹا کام میں نے اپنے ذمہ لیا ہے : فرمایا کہ دو کام ہیں ایک چھوٹا دوسرا بڑا چھوٹا کام تو تعلیم اخلاقی ہے اور بڑا نسبت باطنی کی تحصیل ہے سو بڑوں نے بڑا کام لیا ہے میں چونکہ چھوٹا ہوں ۔ اس لیے میں نے چھوٹا کام اپنے ذمہ لیا ہے ۔ جیسے کہ میاں جی اول بچوں کو قاعدہ بغدادی پڑھاتے ہیں پھر جب وہ پڑھنے لگتے ہیں تو بڑے بڑے مدرسوں میں چلے جاتے ہیں مگر بڑے بڑے عالموں کا کام بغیر میاں جی کے چل نہیں سکتا ۔ اگر میاں جی قاعدہ نہ پڑھا ویں تو اس طالب علم میں بڑے مدرسہ میں جاکر پڑھنے کی قابلیت نہیں ہوسکتی ۔ (ملفوظ 630) خود اپنے اوپر تشدد : فرمایا کہ لوگ کہتے ہیں انکے مزاج میں تشدد بہت ہے سو میں اپنے نفس پر بھی تو تشدد کرتا ہوں کہ نذرانہ محبت مشکل سے قبول کرتا ہوں کوئی ہوگا جس کی کل نذر قبول ہو جاتی ہو ورنہ بہت تحقیقات وتفشیشات کرتا ہوں ۔ یہ تشدد بہت سب سے زیادہ بڑھا ہوا ہے جو میں نے اپنے اوپر اختیار کیا ہے ۔ (ملفوظ 631) مجذوب کی دعاء کا بھائیوں میں اثر : فرمایا کہ بھائی منشی اکبر علی صاحب ماشاءاللہ بہت خوش فہم ہیں ۔ ان کی ایک لڑکی کی شادی میں اس لیے شریک نہیں ہوا تھا کہ ان کے گھروالوں نے مجمع کا اہتمام کیا تھا ۔ انہوں نے پھر مجھ سے کہا بھی کہ ہم مجمع نہ کریں گے ۔ میں نے کہا اس میں تمہاری اہانت ہوگی اور ان لوگوں کی دل شکنی ہے کیونکہ پہلے ان کو مہمان بنالیا گیا ہے انہوں نے غایت خوش فہمی سے میری عدم شرکت منظور کرلی ہے ۔ اور کہا کہ تم صاحب منصب ہو تمہارے متعلق دین کا کام ہے میں دین میں خلل ڈالنا نہیں چاہتا ۔ میرا خیال یہ ہے کہ چونکہ ہم دونوں بھائیوں کی پیدائش ایک بزرگ مجذوب کی دعا سے ہوئی ہے لہذا بھائی جو عرفیات ورسوم سے آزادی اور سلامتی کا خیال ہے باوجود عالم اور اصلاح نہ ہونے کے اور صحبت نہ ہونے کے یہ ان بزرگ مقبول کی دعا اثر ہے ۔