ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
(ملفوظ 498) بات صاف ، بیعت ہو یا نہ ہو: حاجی وارث علی صاحب کے ایک مرید نے مجھے خط لکھا کہ میں تم سے بیعت ہونا چاہتا ہوں ۔ میں لکھ دیا کہ ہم حاجی صاحب کو کبھی کبھی برا بھی کہتے ہیں ۔ اگر تمہیں برا نہ لگے تو البتہ بیعت کرلوں گا پھر ان صاحب کا جواب نہ آیا ۔ پھر حضرت نے فرمایا کہ یہاں تو صاف لگے معاملہ ہے چاہے کوئی مرید ہو نہ ہو۔ (ملفوظ 499) متبع سنت شیخ کے مرزا پر قوالی کے ارادہ سے پیٹ میں درد : ایک عرس کی بابت فرمایا کہ صرف وہاں قرآن خوانی ہوتی ہے اور عرسوں سے غنیمت ہے ایک قوال وہاں کچھ گانے کے لیے چلا راستہ میں اس کے پیٹ میں سخت درد اٹھا اور کسی دوا سے آرام نہ ہوا ۔ ایک اہل دل نے کہا کہ صاحب مرزا متبع سنت تھے اگر تم اپنے ارادہ سے توبہ کرو تو ابھی جاتا رہے گا ۔ چنانچہ اس نے توبہ کی اور درد جاتا رہا ۔ ان ہی بزرگ کی بابت فرمایا کہ ایک مرتبہ لڑکا تخت پر لکڑی مار رہا تھا فرمایا کہ یہ توباجا ہے ہمارے گھر میں باجا بجتا ہے ۔ (ملفوظ 500) گڑیوں سے کھیلنا درست نہیں : فرمایا کہ آج جو مکان پر میں گیا تو دیکھا کہ رشیدہ (صاحب ملفوظات کی ربیبہ ) مٹی کی ایک گڑیا سے کھیل رہی تھی مجھے برا معلوم ہوا میں اس سے لے کر باہر چلا آیا اور دیوار سے مار کر توڑدی ۔ اس کی والدہ کا بیان ہے کہ وہ پرائی تھی ۔ (ایک لڑکی جو رشیدہ کے پاس کھیلنے آئی تھی اس کی تھی ) پھر جب مجھے معلوم ہوا تو میں نے جن کی تھی ان کے پاس دو آنے کے پیسے بھیج دیئے اور کہلا بھیجا کہ اگر خلاف شرع نہ ہوتا تو گڑیا خرید کر بھیجتا مگر چونکہ یہ خلاف شرع ہے اس لیے یہ تو نہیں ہوسکتا اس لیے قیمت بھیجتا ہوں پھر فرمایا کہ ایسی چیزوں کا ضمان تو ہے نہیں ۔ مگر چونکہ ہمارا ان پر کچھ زور نہیں ہے اس لیے میں نے ان پر سے ناگواری ہٹائی ہے کیونکہ اس صورت میں اگر آئندہ کوئی شرع کی بات بھی بتلاؤں گا تو قبول نہ کریں گے اور پیسہ بھیج کر تبلیغ بھی کردی اور کام بھی ہوگیا ۔ اب ان پر ندامت ہوگی چنانچہ ان لوگوں نے وہ پیسے واپس کردیئے اور کہلا بھیجا کہ آپ کو ہر طرح حق حاصل ہے پھر فرمایا کہ یہ بڑوں کی خطا ہے جو گڑیوں کے کھیلنے سے نہیں روکتے اگر وہ بچہ سانپ بچھو جمع کرے تو آخر منع کریں گے یا نہیں