ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
جب وہ درست ہوا میں نے اس لیے یہ کام کیے کہ ان سب باتوں کہ حقیقت معلوم ہوجائے لوگ تصرف کو بڑی چیز سمجھتے ہیں اگر مشق کہ جائے تو کچھ مشکل نہیں ۔ تصرف سے آدمی اس طرح سلوک سے چلتا ہے جس طرح کہ کوئی کسی کا ہاتھ پکڑکر دور اوے جہاں ہاتھ چھوڑا بس رہ گیا ۔ ( ملفوظ 671 ) باطنی حلات کا امتحان : فرمایا کہ ایک مرتبہ مولانا رفیع الدین صاحب نے مولانا محمد یعقوب صاحب کے پاس چند مریدوں کو امتحان کے لیے بھیجا ۔ باطنی حلات کا امتحان بھی وہاں ہوا کرتا تھا ۔ ( ملفوظ 672 ) توجہ کا خیال : فرمایا کہ میرے فلاں دوست جب یہاں سے چلے تو میںنے کہدیا تھا کہ فلاں مولانا صاحب سے ملتے رہنا ۔ ( تاکہ طریق سے لگاؤ رہے ) چنانچہ وہ مولوی صاحب سے ملتے رہتے تھے مولوی صاحب نے ان سے پوچھا کہ تم کچھ کرتے ہو انہوں نے کہا کہ جی ہاں کچھ کرلیتا ہوں پھر پوچھا کیا کرتے ہو انہوں نے بتلا دیا کہ یہ کرتا ہوں پھر مولوی صاحب نے سوال کیا کہ کچھ نظر بھی آتا ہے انہوں نے کہا کچھ نہیں ۔ اس پر مولوی صاحب نے فرمایا تو بس ثواب لے جاؤ جو مقصود ہے وہ مرحلہ دور ہے ۔ پھر وہ مولوی صاحب کے فرمانے کے موافق مولوی صاحب کی کی توجہ کے حلقہ میں شامل ہونے لگے ۔ پھر انہوں نے مجھے سب حالات لکھے اور یہ لکھا کہ مجھے اول اپنا قلب نظر آیا مثل بے قلعی تانبے کے اور اب جلا دیا ہوا نظر آتا ہے میں نے حقیقت تو سمجھ لی کہ صاحب توجہ کا خیال ہے اس وجہ سے ایسا نظر آگیا ۔ لیکن ان کو جواب میں لکھا ۔ بڑی خوشی کی بات ہے مبارک ہو ۔ جب وہ مولوی صاحب سے الگ ہوئے تو کبھی پہاڑ کبھی جھاڑ نظر آنے لگے ۔ پھر سب مٹ گیا ۔ انہوں نے پھر مجھے پریشان ہوکر لکھا تب میں نے انہیں لکھا کہ تم یہاں اجاؤ تب اطمینان ہوگا ۔ چنانچہ یہاں آکر سکون ہوگیا ۔ ( ملفوظ 673 ) کیفیات طاری ہونے کے اسباب : فرمایا کہ میرے ایک دوست ہیں ان کو پہلے حلات کیفیات طاری ہونے کا بہت شوق تھا ۔ میں نے ان سے کہا کہ آپ پر حلات طاری نہ ہوں گے ۔ حلات طاری ہوتے ہیں