ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
تکلیف ظاہر فرما دیتے تھے ۔ (ملفوظ 391) ایک بزرگ کی کرامت سے بینائی واپس آگئی : فرمایا کہ ایک بزرگ کے پاس ایک شخص ایک بچے کو لایا جو کہ اندھا پیدا ہوا تھا کہ یہ کسی طرح بینا ہو جائے ان بزرگ نے جواب دیا کہ کیا میں عیسی ہوں وہ شکص مایوس ہوکر چل دیا ۔ دفعتہ ان بزرگ کی زبان نکلنے لگا ۔ ماکنیم ماکنیم ،، اور انہوں نے فورا ان جانے والے کو واپس بلایا اور بچہ کی آنکھوں پر ہاتھ پھیر دیا وہ بچہ بینا ہوگیا ۔ لوگوں نے دریافت کیا کہ حضرت یہ کیا بات تھی کہ پہلے تو آپ نے یہ فرمایا کہ میں کیا عیسیٰ ہوں اور پھر خود ہی بڑا دعوے کرنے لگے ۔ فرمایا کہ مجھے الہام ہوا کہ تم نے جو کہا کہ کیا میں عیسی ہوں تو کیا تم عیسیٰ کو فاعل سمجھتے ہو اب بھی شک دل سے نہیں گیا اور ارشاد ہوا ماکنیم ماکنیم یعنی ہم کرتے ہیں جو کرتے ہیں جو کرتے ہیں پس میرے منہ سے وہی نکلنے لگا ۔ (ملفوظ 392) مزاج انجن کا کام دینے لگا : فرمایا کہ میرا مزاج گرم ہے یہ انجن کا کام دیتا ہے اس سے ہر کام کا تقاضا ہوتا ہے کہ جلدی کرو جلدی کرو ۔ 2جمادی الاخر 1335ھ بروز سہ شنبہ (ملفوظ 393) مذمت دنیا کی حقیقت : ایک مولوی صاحب کو کہ ایک شیخ طریقت سے مجاز بھی ہیں ان کے یہ اقوال سنے گئے ہیں کہ بیماری میں علاج کرکے میں کیا کروں گا اور نہ مجھے مقویات کا استعمال کرکے قوت بڑھانے کی ضرورت ہے کیونکہ مجھ سے دین کی خدمت تو ہوہی نہیں سکتی ۔ اس پر حضرت والا نے فرمایا کہ دنیا اتنی تو مذموم نہیں جتنے کہ معاصی مذموم ہیں ۔ (ان مولوی صاحب نے حضرت والا کی طرف سے اپنے ایک خط میں بعض غلط باتیں منسوب کی تھیں ) اگر کوئی شخص اچھا کھائے اچھا پہنے تو صرف زہد کا ہی ثواب نہ ملے گا لیکن گناہ تو نہیں ہے مگر کسی پر تہمتیں لگا نا گناہ ہے ۔