ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
خاوند کو خطاب کرتی ہے ۔ مرد عورت کو مخاطب نہیں کرتا ۔ عرب میں مرد محب ہے اور عورت محبوب ۔ فارس میں مرد ہی محب مرد ہی محبوب ۔ اسقدر گندگی ہے پھر فرمایا کہ عرب کی زبان میں سادگی بہت ہے اور فارس میں سوزش وشورش چنانچہ میرے بدن میں فارسی کے شعر سے اگ لگ جاتی ہے آتش پر ستون کی زبان ہے وہی اثر زبان میں ہے اور اردو میں تو ذرابھی لطف نہیں ہوتا ۔ زبان کا لطف نہیں آتا جیسے خشکا کھالیا ۔ مضامین البتہ بعض دلبر باہوتے ہیں ۔ ( ملفوظ 562 ) جوارح میں نور کا اثر : فرمایا کہ حدیث شریف میں آیا ہے اللھم اجعل فی قلبی نورا اور اسی طرح فی لحمی وفے شعری وفی عصبی وفی دمی الخ سو اس نور کی خاصیت ہے کہ آدمی سوچ کر دیکھ لے کہ جب یہ نور اس کے اندر بھرتا ہے تو لزات کی خواہش کم ہوجاتی ہے اور پھر قوت رہتی ہے ۔ صحابہ حالانکہ دبلے پتلے تھے ۔ مگر کفار ان سے عہدہ بر آنہ ہوسکے ۔ یہ نور ہی ان کا محرک تھا ۔ حضور سرور عالم صلی اللہ علیھ وسلم نے قلب کے ساتھ جوارح میں بھی نور کی دعا کی ہے ۔ ( ملفوظ 563 ) مولانا محمد یعقوب صاحب کا کشف کے بارے میں طرز عمل : فرمایا کہ مولانا محمد یعقوب صاحب نے اپنی ہمشیرہ کے متعلق ایک کشف بیان کیا ۔ انہیں حج سے آنے میں اور نیز خبر پہنچنے میں دیر ہوئی ۔ مولانا فرماتے تھے کہ میں ان کے انکشاف حال کی طرف متوجہ ہوا ۔ ایک بڑا کاغز خوشخط دیکھا جس میں جدولیں بنی تھیں ۔ ایک خانہ میں لکھا تھا العامل دوسرے میں العمل تیسرے میں الجزاء اس میں میں نے اپنی ہمشیرہ کا نام دیکھا العمل میں لکھا تھا الحج اور الجزاء میں لکھا تھا فی مقعد صدق عند ملیک مقتدر پھر فرمایا کہ مولانا نہ اپنا کشف چھپاتے تھے نہ دوسرے بزرگوں کا ۔ اس واسطے اور بزرگ اس مجمع کے مولانا سے اپنے مکاشفات نہیں کہا کرتے تھے ایک مرتبہ مولانا رفیع الدین صاحب نے کہہ دیا کہ رمضان شریف میں فلاں تاریخ کو بارش ہوگی ۔ قحط تھا ۔ بس مولانا محمد یعقوب صاحب نے س سے کہہ دیا کہ اطمینان رکھو فلاں تاریخ کو بارش ہوگی ۔ پھر حضرت والا نے فرمایا کہ بجز مخلصیں حضرات کے اوروں کے مکاشفات کون بیان کیا کرتا ہے اپنی ہی دوکان جماتے ہیں ۔