ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
روپے لے لیے پھر فرمایا کہ اس سے سرسید احمد خان کا متحمل ہونا ثابت ہوتا ہے ۔ (ملفوظ 39) پیر کو دادی کی سڑی ہوئی گالی : فرمایا کہ دیہاتی لوگ بیچارے سیدھے اور سادہ لوگ ہوتے ہیں پھر فرمایا کہ گوجر کی قوم گالیاں بہت بکتی ہے اس پر ایک قصہ بیان کہ عبدالرحمن خان صاحب تھانوی جب اپنے گاوں کو گئے تو ایک گوجر کے یہاں اترے وہ لوگ ان کو پیر مانتے ہیں اس کے پوتے وغیرہ ان کو اپنے گھر ٹھہرانے کی ضد کرنے لگی انہوں نے عذر کیا کہ کام سے واپس جاؤں گا پوتے نے اپنے دادا سے کہا کہ دادا یہ پیر نہیں ٹھہرتا اس گوجر نے سڑی ہوئی دادی کی گالی دے کر کہا کہ یہ پیر ایسے ہی ہووئے ہیں یہ کسی کا تھوڑا ہی کرے ہیں یہ تو اپنے دل آئی ہی کرے ہیں اس پر عبدالرحمن خان صاحب نے فرمایا کہ واہ چودھری خوب ہی اچھا پیر بنایا ہے میری دادی کو ہی سنگوانے لگے ۔ (ملفوظ 40) انگریزی خواں کی علمیت : فرمایا کہ ایک انگریزی خواں نے اعتراض کے لفظ کو (ز) سے لکھا اس کسی نے اعتراض کیا کہ آپ نے اعتراض میں آخرمیں ز) لکھی ہے انہوں نے کہا کہ میں بھول گیا (ظ ) لکھنی چاہیے تھی پھر فرمایا کہ اس سے تو اقرار کرہی لیتے کہ مجھے معلوم نہیں کہ اعتراض کے آخر میں کیا حرف ہے انہوں نے تو اپنا جاننا جتلایا کہ ہم جانتے ہیں بھول کرلکھ گئے ہیں ۔ (ملفوظ 41) فارغ البال : کسی مفید گفتگو کے سلسلہ میں فرمایا کہ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب ایک ہندو مصنف کو جن کے پلک اور بھوں وغیرہ پر بھی بالکل بال نہ تھے فارغ البال کہا کر تے تھے ( یعنی بالوں سے فارغ جامع عفی عنہ ) پھر فرمایا کہ وہ ویسے بھی فارغ البال تھے کیونکہ بڑی معقول تنخواہ کے ملازم تھے ۔ 18 ربیع الاول 35 ھ بروز شنبہ (ملفوظ 42) طالب کی مصلحت معلوم کیے بغیر شروع کرنا مناسب نہیں : ایک طالب علم ڈھاکہ سے تھا نہ بھون مدرسہ امداد العلوم میں پڑھنے کی غرض سے