ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
پیر ۔ آپ اپنے گھر خوش ، میں اپنے گھر خوش ۔ اس پر ان صاحب نے کچھ معزرت کی ۔ دوسرے لوگوں نے فرمایا کہ اس کے اہل تکلف میں سے ہونے کی یہی دلیل ہے کہ یہ زبانی اس مضمون کو نہ کہہ سکے ۔ مگر جس کو زبانی کہتے ہوئے شرم آئی ۔ اس کو تحریر پیش کرتے ہوئے شرم نہ آئی۔ اگر کوئی صاحب ذوق ہوتو سمجھ سکتا ہے کہ ہرگز ایسا شخص جو تکلف کے ساتھ محبت کا دعوے کرے محبت رکھنے والا نہیں ہے محبت تو ایسی چیز ہے کہ ان د عووں کو بھی پھونک دیتی تھی ۔ اصل فیصلہ ہوچکا تھا ۔ میں نے کہہ دیا تھا کہ میرے یہاں سے یہ قاعدہ ہے کہ نیں فورا بیعت نہیں کیا کرتا ۔ آپ نے کہا ۔ میں جاؤں گا ۔ میں نے کہا بہت اچھا ۔ پھر آپ نے یہ لکھ کر کس غرض سے دیا اور اگر ایسا ہی تھا ۔ مکان جاکر رقعہ لیکر بیھج دیتے ۔ ( ملفوظ 740 ) ہر مسلمان کو اللہ سے محبت ہے : ایک صاحب نے خط میں لکھا تھا کہ مجھے اللہ تعالٰی کی محبت نہیں ہے ۔ اس پر فرمایا کہ اللہ تعالٰے تو فرماتے ہیں ۔ والذین امنوا اشد حبا للہ اور یہ کہتے ہیں کہ مجھے محبت نہیں ہے بجائے اس کے ان کو یہ چاہیے تھا کہ یہ پوچھتے کہ محبت کی کیا حقیقت ہے کوئی آدمی کہے کہ میں تو گدھا ہوں اور جو اللہ میاں گدھا ہی بنادیں تو کیا ہوا تواضع کی بھی حد ہے ۔ ایک مسلمان اور یوں کہے کہ مجھے خدا تعالیٰ کی محبت نہیں ہے بڑے افسوس کی بات ہے ۔ (ملفوظ 741) اللہ میاں کی عظمت سے خالی دل : فرمایا کہ بزرگوں کے تصرف کو اللہ میاں کے تصرف کے ہم پلہ سمجھتے ہیں ایک شخص جب اپنی دوکان بند کرکے جاتا تھا تو یہ کہہ کر جاتا تھا کہ بڑے پیر تمہارے سپرد ہے یہ دوکان پھر فرمایا کہ جناب رسول اللہ ﷺ کی عظمت تو کچھ ہے بھی قلوب میں مگر اللہ میاں کی عظمت سے اکثر قلوب خالی ہیں ۔ (ملفوظ 742) حقیقت طاعت : دوران درس مثنوی میں فرمایا کہ اصل میں خدا تعالیٰ کے یہاں پوچھ تو طاعت ہی سے ہوگی ۔ مگر وہ طاعت بھی ، طاعت جب ہی ہے ۔ جب اہل اللہ سے تعلق رکھے ۔