ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
لکھ دیا کرتے تھے پھر دوسرے وقت کہہ دیا کہ ایک کتاب میں لکھا ہوا ہے اور دکھلا دیا ۔ وہ شخص مان گئے اگر شاہ ولی اللہ صاحب بھی اس شخص کے سامنے حل کرتے تو ان سے بھی یہی پوچھتا کہ کہیں نقل بھی کیا ۔ ( ملفوظ 595 ) حضرات اہل اللہ ظاہرا زیادہ امر بالمعروف ونہی عن المنکر نہیں کرتے : دوران درس مثنوی میں فرمایا کہ اللہ والے ظاہر زیادہ امر بالمعروف ونہی عن المنکر نہیں کرتے ۔ کیونکہ جاہل دشمن ہوجاتے ہیں اور اس کے اصلی کام میں یعنی ذکر وشغل میں خلل پڑتا ہے ۔ 15 رجب المر جب 1335ھ بروز دو شنبہ ( ملفوظ 496 ) ہر شخص کیلئے مکہ معظمہ کا قیام مناسب نہیں : فرمایا کہ میرے ایک دوست فلاں حاجی صاحب نے جب مکہ معظمہ کے قیام کے قصد سے جانے کا ارادہ کیا تو میں نے کہا کہ ان کا وہاں کا قیام مناسب نہیں ۔ اگر وہاں اللہ اللہ کریں گے تو اپنی رائے سے اور یہاں کریں گے تو اوروں کی رائے سے مگر وہ چلے گئے اللہ کی قدرت ہے کہ وہاں ٹھر ناہی نہیں ہوا ۔ جب جاتے ہیں واپس آنا پڑتا ہے ۔ مسعود بک کا قول ہے اے قوم بہ حج رفتہ کجائید کجائید معشوق درینجاست بیائید بیا ئید لوگوں کو حج بیت اللہ کا تو شوق ہے مگر حج رب البیت کا نہیں حج زیارت کر دن خانہ بود حج رب البیت مردانہ بود حضرت حاجی صاحب مکہ معظمہ کے قیام کو ہر شخص کے لیے پسند نہیں فرماتے تھے ۔ بعض لوگوں کو یہاں جیسی جمیعت اسباب وآرام میسر ہے وہاں نہیں ۔ ( ملفوظ 597 ) فیضی کا دم نزع میں جواب : فرمایا کہ فیضی جب مرنے لگا تو لوگ اس کے پاس گئے بے ہوش سا تھا کہا ۔ ماکیا نم جواب دیا کہ مرغ روحم در پروازست حاجت ماکیاں ندارم ۔