ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
ہوں وہ ہماری دلجوئی کرے ہم کیوں کریں پھر خاں صاحب رخصت ہوئے اور سست سست لہجہ میں کہتے رہے کہ میں حاضر ہوا کروں گا ۔ پھر حضرت والا نے فرمایا کہ ان کو تو میری باتیں نئی معلوم ہوئیں ۔ آجکل لوگ شریعت کو ضروری نہیں سمجھتے ساری وجہ یہ ہے کہ اگر اب خان صاحب آئیں گے تو میں سمجھوں گا کہ ان کو طلب ہے خان صاحب نے یہ بھی کہا تھا کہ میں نے اپنے پہلے پیر کی بابت اپنی والدہ کے پیر صاحب سے پوچھا تھا انہوں نے آپ سے پوچھنے کا مشورہ دیا ۔ اس پر حضرت والا نے فرمایا کہ آپ نے اس وقت یہ توجیہ نہیں کی اگر یہ بات ہے تو میں اپنی اس ناراضی کو بھی واپس لیتا ہوں مگر آپ کے خیالات منتشر ہیں اول آپ یکسوئی پیدا کیجئے کہ میں نہ صاحب تصرف ہوں نہ صاحب کشف ہوں یہ باتیں سب یہاں خیر صلاح ہیں بس یہاں تو کشف مولویت ہے ۔ 24 ربیع الاول 1335ھ بروز جمعہ (ملفوظ 101) کبر کا جواب : ایک صاحب نے خط میں لکھا تھا کہ منتظر کو سلام نہیں کرتا یہ کبر ہے فرمایا کہ یہ تو کبر کا جواب ہے کبر نہیں ۔ (ملفوظ 102) خط پر مکتوب الیہ کے سوا اور کوئی نہ کھولے لکھنے کا نقصان : ایک خط پر تحریر تھا کہ سوائے مکتوب الیہ کے اور کوئی نہ کھولے فرمایا کہ اس کا تو یہ مطلب ہے کہ اگر کوئی نہ کھولتا ہو تو بھی کھولے کہ نہ معلوم اس میں کیا بات ہے ۔ (ملفوظ 103) سردی کے عذر سے دعوت کا طریق : ایک صاحب جو کسی گاؤں کے تھے حضرت والا سے دعوت کیلئے عرض کیا فرمایا کہ سردی زیادہ ہے اور میری طبیعت ٹھیک نہیں ہے وہاں لے جانے سے کیا فائدہ تم تو یہاں مل ہی لیتے ہو اگر ایسا ہی شوق ہے کھلانے کا تو یہیں دال روٹی پکا کر لے آنا میری دعوت ہی کیا مشکل ہے ۔ (ملفوظ 104) ایک صاحب کی حماقت : ایک صاحب کی نسبت فرمایا کہ جب میں ڈاک لکھنے میں مصروف تھا اس وقت تو بیٹھے