ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
( ملفوظ 780 ) حضرت نانو توی وگنگوھی کی مجالس کا رنگ : فرمایا کہ مولانا محمد قاسم صاحب کی مجلس میں ہنسی مزاق خوب ہوتا تھا ۔ یہ معلوم ہوتا تھا کہ مولانا ایک یار باش ہیں اور مولانا گنگوھی کے یہاں اتنی کثرت نہ تھی ۔ مگر ہاں کبھی ذرا سی بات کہہ دیتے تھے کہ سب ہنستے ہنستے لوٹ جاتے تھے اور خود نہیں ہنستے تھے ۔ ( ملفوظ 781 ) مالداری کے فوائد : فرمایا کہ مالدار ہونا بھی آج کل مصلحت ہے مالداری سے یہ فائدے ہیں (1 ) لوگوں کو اس سے تکلیف نہ ہوگی ۔ نزرانوں کی فکر کرکے ( 2 ) عزت ہوگی ۔ ( 3 ) یہ کسی کا دست نگر نہ ہوگا ۔ پھر فرمایا کہ بہت سے دور کے لوگوں کا گمان ہے کہ مطبع میرا ہے ۔ درخواستیں اسی وجہ سے میرے نام آتی ہیں ۔ ع ہر کسبے ازظن خود شدیار من پھر فرمایا کہ بدوں پاس رہے حقیقت نہیں معلوم ہوتی ۔ قرائن پر گمان کرلیتے ہیں اور آج کل اس سے اہل علم وتقوے بھی خالی نہیں الا ماشاء اللہ بعض اہل علم کو مطبع کی گراں فروشی میں میرے مشارہ کا بے وجہ شبہ ہوا اور جب ان سے اس کا ثبوت پوچھا گیا تو ناگوار ہوا پھر حضرت والا نے فرمایا کہ عیب تو عیب ہیں میں کسی کمال غیر واقعی کے انتساب کو بھی پسند نہیں کرتا ۔ اس سے بھی ایزاء ہوتی ہے جیسے کوئی تمسخر کرتا ہو ۔ پھر فرمایا کہ میں چرتھا ول گھر کے آدمیوں کا علاج کرانے گیا ہوتھا ۔ کرامت اور تصرف میں فرق : ایک شخص نے یہ روایت بیان کی کہ میں نے ضود اس زمانے میں جبکہ آپ چر تھا ول تھے آپ کو ظریف احمد کے یہاں بینٹھا دیکھا ۔ میں قسم کھا گیا کہ میں تو نہیں تھا ۔ معلوم ہوا کہ مولوی محمد عمر مرحوم بیٹھے تھے ۔ پھر میں نے پوچھا کہ تم نے منہ دیکھا تھا یاپشت کہا پشت دیکھی تھی میں نے کہا تو بس شبہ کی بناء معلوم ہوگئی ۔ پھر فرمایا کہ بس لوگوں کے نزدیک یہ کرامتیں ہیں اسی سلسلہ میں فرمایا کہ اعتقاد عجب چیز ہے ۔ دو گنوار حضرت مولانا گنگوہی کی مجلس میں ذرافاصلے سے بیٹھے تھے آپس میہں کہنے لگے کہ مولانا کو کشف ہوتاھ تب مسجد بنوائی ۔ مولانا نے سن لیا ۔ فرمایا کہ کوئی نہیں مجھے کشف