ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
6 جمادی الآخر 35 ھ بروز شنبہ (ملفوظ 409) برف کی ٹھنڈک کا اثر : فرمایا کہ برف میں کوئی چیز نہیں بگڑتی ۔ گوشت دودھ مردہ آدمی جو چیز بھی اس میں رکھدی جائے خراب نہ ہوگی ۔ یہ بات ایسے موقعہ پر کہی تھی کہ ایک صاحب ربڑی لائے تھے فرمایا کہ اس میں تغیر آگیا تھا اگر کوئی بہت لطیف لمزاج ہو تو وہ نہیں کھا سکتا تھا اگر تھوڑا لائی جاتی اور کھلے برتن میں ہوتی آپ زیادہ لائے اور بند برتن میں لائے اس وجہ سے گرمی پاکر تغیر آگیا ۔ (ملفوظ 410) بھوک ہو کھانا ہو پھر ہاتھ روکنا سخت مجاہدہ ہے : کھانے کے متعلق فرمایا کہ جب کھانا سامنے ہو اور خواہش بھی ہو تو پھر ہاتھ روکنا بہت دشوار ہے یہ بڑا سخت مجاہدہ ہے ۔ (ملفوظ 411) فرشتے کے حسن کا رعب : فرمایا کہ شاہ سلامت اللہ صاحب کانپوری کے وعظ میں بعض متعصب جاہل منکر تقلید موجود تھے ۔ شاہ صاحب نے ان سے فرمایا کہ استنجا کے لیے ڈھیلا نہیں لیتے ہو انہوں ے جواہدیا کہ سنت سے ثابت نہیں پھر شاہ صاحب نے فرمایا اچھا ضروت تو ہے ڈھیلا لینے کی انہوں نے کہا کہ ضرورت بھی نہیں ہے پھر شاہ صاحب نے فرمایا ک قطرہ تو آجاتا ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں تو نہیں آتا ۔ اس پر شاہ صاحب نے فرمایا کہ چھا لنگیاں لاؤ جب لنگیاں آگئیں تو ان کو بندھوا کر ان کا پاجامہ اتروا دیا اور پاجامہ کی میانی کو ایک طشت میں دھلوایا اور پھر ان سے کہا کہ اس کو پیجئے جب آپ کو قطرہ نیں آتا ہے تو اسکے پینے میں کیا حرج ہے پھر ہمارے حضرت نے فرمایا کہ بھلا وہ اس دھون کو کیسے پی سکتے تھے اور اس کے نہ پی سکنے سے میانی کے نجس ہونے پر استدلال کرنا کس طرح درست ہوسکتا ہے کسی کا دل بھی میانی کا دھوون پینے کو گوارا نہیں کرسکتا ۔ پھر فرمایا کہ شاہ صاحب معقولی تھے بدعت کی طرف میلا ن تھا ۔ بڑے حسین تھے والد صاحب نے دیکھا تھا جب شاہ عبدالعزیز صاحب سے پڑھے تھے تو ایک شخص آئے شاہ