ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
کہیں میں مرنہ جاؤں مجھے مرنے سے بہت ڈرلگتا ہے پھر آرام ہونے کے بعد فرمایا کہ حضرت فاطمہ الزھراء رضی اللہ تعالٰی عنہا خواب میں تشریف لائیں اور انہوں نے مجھے سینہ سے لگایا میں اچھا ہوگیا بعدہ حضرت قبلہ نے فرمایا کہ پہلے آدمی کیسے سچے اور سیدھے ہوتے تھے کوئی بات بناکر نہیں کہتے تھے ۔ اصلی بات ظاہر کردیتے تھے نہ کسی بات کا دعویٰ کرتے تھے آجکل تو لوگ کہہ دیتے ہیں کہ کیا پرواہ ہے مرنے کی موت تو وصل ہے مرنے سے کیا ڈرنا ۔ ( ملفوظ 232 ) مثنوی شریف کے بعد : فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب کے یہاں مثنوی شریف کے سبق کے بعد روز دعا ہوا کرتی تھی لوگوں نے عرض کیا کہ حضرت کیا دعا مانگیں فرمایا کہ یہ دعا مانگا کریں کہ جو کچھ اس میں لکھاہے وہ ہمیں بھی حاصل ہوجائے ۔ 18 ربیع الثانی 1335 ھ بروز یک شنبہ ( ملفوظ 233 ) بقدر اختصار دنیا راحت ہوتی ہے : فرمایا کہ دنیا کو آدمی جس قدر بھی مختصر کرے اس کو اسی قدر راحت ہے ۔ ( ملفوظ234 )درندوں کی کھال استعمال کرنا : ایک صاحب جو کہ تعویز مانگنے آئے تھے بعد لینے تعویز کے عرض کیا کہ حضرت اگر اجازت دیں تو میں کھا کی جانماز بغرض استعمال حضور والا کے لیئے بھیج دوں فرمایا کہ میں خود ایسی چیزوں کو اگر آجاتی ہیں تو فروخت کردیتا ہوں علاوہ اس کے حدیث شریف میں درندوں کی کھال کے استعمال سے تو منع فرمایا ہی گیا ہے مگر معلوم ہوا کہ طبعا اور جانوروں کی کھالوں ( مثلا ہرن وغیرہ ) پر بیٹھنے سے بھی بعض قوی کو نقصان پہنچتا ہے ۔ ( ملفوظ 235 ) بچوں کو خط لکھنے کا ادب : فرمایا کہ میں بچوں کو خط میں دعا لکھ دیتا ہوں ان کی طیب خاطر کے لیئے مگر اول سلام بھی لکھ دیتا ہوں کیونکہ سنت ہے سلام کو نہیں چھوڑتا عبارت کی ترتیب یہ ہوتی ہے ۔ اسلام علیکم بعد دعا کے واضع ہو