ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
ترجمہ نیچے لکھ دیا النور پھر سوچا کہ شاید کہ کوئی سنور کو نہ سمجھے اس لیے پھر اس کے آگے لکھا بالفارسیتہ گربہ پھر خیال آیا کہ شاید کوئی سے بھی نہ سمجھے اس لیے لکھا باالہندیۃ بلی پھر خیال آیا کہ شاید کوئی لفظ بلی کو بھی نہ سمجھے اس لیے آگے لکھا صورتہ ہکذا اور آگے بلی کی تصویر بنادی کہ اب تو شاید سب سمجھ لیں گے کہ بلی اس شکل کی ہوتی ہے ۔ (ملفوظ 188) جو جس کام کیلئے آیا ہے وہ اس میں لگا ہوا ہے : ایک صاحب نے جن کے حضرت مولانا مدظلہ العالٰٰی سے قرابت بھی ہے اپنے لڑکے کو جوکہ ماشاءاللہ جوان تھے اور مشکوۃ شریف وغیرہ پڑھتے تھے مدرسہ میں بغرض تعلیم بھیجا کچھ سبق توان کے مقرر ہوگئے مگر بعض سبق وغیرہ بوجہ عدم گنجائش نہ مقرر ہوسکے ان کے والد صاحب کے تشریف لانے ہر حضرت والا نے فرمایا کہ اب تو گنجائش نہیں ہے مگر آئندہ خیال رکھا جائے گا البتہ مولوی احمد حسن صاحب صبح کو بعد نماز مشکوۃ شریف پڑھاتے ہیں وہ بہت اچھی طرح محنت سے پڑھاتے ہیں اور سند وغیرہ کی بھی تحقیق کرتے ہیں اگر آپ کے صاحبزادے صبح کی نماز یہاں آکر پڑھ لیا کریں تو بعد نماز فورا شریک ہوسکتے ہیں اگر اور انتظام ہوا بھی تو مشکوۃ شریف اس طرح نہ پڑھائے گا جس طرح کہ مولوی احمد حسن پڑھاتے ہیں انہیں مشاغل زیادہ ہیں فرصت بالکل نہیں ورنہ وقت تبدیل کردیا جاتا ان صاحب نے اس وقت کے نامناسب ہونے کی بابت کہا فرمایا کہ دین کے کام ہمت کرنے سے برکت ہوتی ہے آکردیکھا جائے اگر تحمل نہ ہوتو خیر علاہ پڑھنے کے اگر ویسے بھی تفریحا صبح کو چلنے پھر نے کا انتظام کرلیا جائے تو ان کی تندرستی کیلئے مناسب ہے ، مگر ان صاحب نے اس کے جواب میں بھی کچھ عذر کیا پھر حضرت قبلہ نے فرمایا کہ یہاں پر بعض لوگ عالم ہیں اور وہ ان کتابوں کو بے تکلف پڑھاسکتے ہیں مگر وہ ذکر وشغل میں لگے ہوئے ہیں ان سے کام لینا خود غرضی کی سی صورت ہے انہیں تو کتب بینی تک کی ممانعت ہے اور میں اپنے پاس بیٹھنے کی بھی انہیں بہت کم اجازت دیتا ہوں کیونکہ جو جس کام کیلئے آیا ہے وہ اسی میں لگا رہنا چاہیے اور یہاں پر جن کے متعلق تعلیم کا کام ہے ان کے پاس پہلے سے سبق مقرر ہیں وہاں گنجائش نہیں ہے اس وجہ سے فی الحال مجبوری ہے ۔