ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
کہلا بھیجتا ہوں کہ اس کو رکھ لیا جائے اوراپنے یہاں کا کھانا بھیج دیا جائے یا دونوں کو ملا کر جلا کر استعمال کرلیا جائے اس سے انہیں بھی تکلیف نہیں ہوتی ورنہ جلدی میں آکر کھانا تیار کرایا جائے تو سخت پریشانی ہو اور اس طرح کھانا ساتھ لے جانے سے میزبان کی اہانت بھی نہیں ہوتی کیونکہ میزبان کا کھانہ بھی تو استعمال میں آتا ہے پھر فرمایا بعض لوگ ایسا کرتے ہیں کہ خود تومیزبان کے یہاں کھاتے ہیں اور ساتھ کا کھانا کتوں وغیرہ کو ڈال دیتے ہیں ۔ افسوس رزق کی ایسی بے قدری کو آدمی کو نہ کھلایا جائے خواہ کتے کھائیں اگر وہ کھانا میزبان کے یہاں بھیج دیا جائے تو کیا حرج ہے اسی سلسلہ میں فرمایا کہ میں نے تو محلہ میں کہہ دیا ہے کہ جب کسی کے یہاں ساگ پکا کرے تو میرے لیے بھیج دیا کرو غریب بیچارے اس بات سے بہت ہی خوش ہیں کہ ہماری بہت ہی خاطر کرتے ہیں کہ جوبے تکلف سالن قبول فرما لیتے ہیں پھر فرمایا کہ کڑھائی کی دال بڑے مزے کی ہوتی ہے غریبوں میں شادی وغیرہ میں کڑھائی میں پکتی ہے جب اطلاع ہوتی ہے تو میں خود منگوا لیتا ہوں ۔ 10 ربیع الثانی 1335ھ بروز شنبہ (ملفوظ 214)مختلف مشائخ سے ذکر وشغل پوچھنا : فرمایا کہ حضرت شیخ عبدالقدوس گنگوہی کے ایک مرید تھے ان کو وسوسہ ہوا کہ یہاں کی تعلیم تو معلوم کرلی اور بھی تو مشہور مشایخ ہیں اور اللہ کا نام کسی سے پوچھنے میں حرج نہیں ہے لہذا اور جگہوں کا بھی رنگ ڈھنگ چل کر دیکھنا چاہیے مگراس خیال کو پیر سے ظاہر کرتے ہوئے حجاب مانع تھا شیخ نے یا تو کشف سے یا قرائن سے معلوم کرلیا ایک موقعہ پر ان سے فرمایا کہ بھائی حق تعالٰٰی کا ارشاد ہے سیروا فی الارض لہذا تم اگر عورت کچھ عرصہ ادھر ادھر پھر آؤ تو تفریح بھی ہوجائے گی اور مختلف مشائخسے زیارت وبرکات سے بھی مشرف ہوجاؤ گے اور اس وقت میں اگر کسی سے اللہ کا نام بھی پوچھ لو تو کچھ حرج نہیں ہے یہ مرید دل میں خوش ہو گئے کہ اچھا ہوا ۔ شیخ سے حجاب بھی نہ ٹوٹا اور کام بھی بن گیا ۔ رخصت ہوکر روانہ ہوئے جہاں جس شیخ کےپاس بھی گئے سب نے وہی پاس انفاس کا شغل بتایا کہ ابتداء میں شروع کرایاجاتا ہے یہ بہت گھبرائے کہ جس کے پاس جاتا ہوں وہ ابتداء الف ، بے ،تے سے ہی کراتا ہے اور پچھلا کیا کرایا سب بیکار ہوجاتا ہے ۔