ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
نہیں ہوسکتے وہ تو شید ہوتے ہیں جس کے معنی مکرو فریب کے ہیں دونوں میں بڑاشین ہے البتہ سنی سید ہوتے ہیں ۔ دونوں میں چھوٹا سین ہے فرمایا کہ کانپور میں ایک شخص پٹھان مسمی امیر خاں تھے ۔ وہ ان پڑھ تھے اتفاق سے انہیں ایک شیعہ کے ساتھ چلنے کا اتفاق ہوا ۔ اس کو کپتان کہتے تھے ۔ راستہ میں اس نے خان صاحب سے کہا کہ جناب خان صاحب مولوم نہیں حضرت امام شہید کو کس نے قتل کیا ۔ نامعلوم ہم تھے یا تم تھے ۔ خان صاحب نے جواب دیا کہ ان کو قتل کرنا کسی کافر ہی کا کام ہے اور مولویوں سے سنا ہے کہ حضرت کے یاروں کو برا کہنا حضرت کو برا کہنا ہے اور حضرت کو برا کہنے والا کافر ہے اب سمجھ لیجئے کہ کس نے قتل کیا ہے یہ سنکر کپتان صاحب بہت خفا ہوئے اور ان کی ہمراہی سے علیدہ ہوگئے ۔ ( ملفوظ 426 ) پیر ان کلیر کی توجہ سے مزہب شیعی سے تائب ہوگئے : فرمایا کہ میر منصب علی تھانوی جب شیعی سے سنی ہوئے ان کی ماں بہت روئی اور تمام عمر ان کی صورت نہیں دیکھی ان کی سنی ہونے کا یہ قصہ ہوا کہ ان کو شیعہ دونوں کی طرف کی باتیں سن کر تردد ہوگیا جو کسی طرح دفعہ نہ ہوتا تھا کسی نے کہا کہ پیر ان کلیر بڑی برکت کی جگہ ہے وہاں حاضر ہو وہ پیر ان کلیر گئے اور مزار پر جاکر یہ کہا کہ : ۔ کہ آپ میرے لیے حق تعالٰی سے دعا کیجئے کہ مجھ کو حق واضع ہو جائے اور جو آپ نہ کریں گے تو یاد رکھیئے کہ میں قیامت کے روز یہ ہی کہدوں گا کہ میں وہاں گیا تھا مگر انہوں نے توجہ نہ کی اور یہ بھی یاد رکھیئے کہ میں خواب وغیرہ سے نہیں مانوں گا ۔ بس یوں ہی میرے قلب میں حق بات آجائے کہ یہ حق ہے اور اس کے خلاف کو دل ہی قبول نہ کرے اس کے بعد تھانہ بھون آئے اور اتفاقا ایک حافظ صاحب نے آیت وضو میں الی المرافق کی تفسیر میں یہ کہا کہ :۔ دیکھوں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ پانی انگلیوں سے کہنیوں کی طرف لانا چاہیے انہوں نے شیعوں کو بالعکس کرتے دیکھا تھا ۔ انہوں نے اپنے ماموں سے پوچھا کہ جوکہ مجتہد تھے انہوں نے کچھ تاویل کی ۔ انہوں نے کہا کہ صاف بات کو چھوڑ کر تاویل کو قبول نہیں کیا جاتا ۔ پس معلوم ہوتا ہے کہ آپ لوگ قرآن کے تارک ہیں اور سنی ہوگئے اللہ تعالٰی کو ہدایت کرنا تھا ۔ ورنہ ایسا قطعی استد لال نہ تھا ۔