ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
ہوتی ہیں فروخت کرنا پڑتی ہیں ۔ بجائے ایسی چیزوں کے اگر ان کے دام بھیج دیا کریں یا جس چیز کے دینے کی نیت ہو اسے اپنی دکان پر فروخت کرکے دام بھیج دیا کریں تو قیمت اچھی اٹھے میں جب اپنے طور پر فروخت کرتا ہوں کسی ذریعہ سے تو اتنی قیمت نہیں اٹھتی ۔ (ملفوظ 99 ) نفع باطنی کا دار ومدار طبعی مناسبت پر ہے : ایک مولوی صاحب نے مشور تا حضرت والا سے دریافت کیا کہ آپ کسی بزرگ کو بتلا دیں کہ جن سے میں بیعت ہو جاؤں اور یہ بھی کہا کہ اگر کسی عالم ظاہری کے متعلق پوچھا جائے تو میں بتلا سکتا ہوں کہ وہ کس درجہ کے ہیں مگر چونکہ یہ باطن کا معاملہ ہے اس لیے آپ اس کو خوب سمجھ سکتے ہیں ۔ حضرت والا نے فرمایا کہ چونکہ آپ اہل علم ہیں اس لئے آپ اہل علم کی شناخت کرسکتے ہیں اور میں تو کسی قابل نہیں ہوں ۔ پھر فرمایا کہ نفع باطنی کا دارو مدار مناسبت طبیعت پر ہے اور اس کو خود صاحب معاملہ ہی جان سکتا ہے ۔ حضرت والا نے پھر چند بزرگوں کے نام لیے انہوں نے ان بزرگوں سے بیعت ہونے سے انکار کیا پھر حضرت والا نے فرمایا کہ جب تک دو طبیتوں میں موافقت نہ ہوگی نفع نہ ہوگا مرید تو شیخ کو یہی سمجھتا ہے کہ میرے لیے بس جو کچھ ہیں یہی ہیں چاہے وہ کچھ بھی نہ ہوں ۔ ہمہ شہر پر زخوباں منہم و خیال ما ہے چہ کنم کہ چشم بد خو نہ کند بکس نگا ہے ( ملفوظ 100 ) ایک خان صاحب کو جلدی بیعت کرنے کا نقصان : فرمایا کہ بیعت کرنے کو میں اس لیے ٹالا کرتا ہوں کہ بعد بیعت کے آدمی مجبور ہو جاتا ہے اور اپنی اصلاح بساشت کیساتھ نہیں کرتا بلکہ مجبور سے کرتا ہے اور اگر بیعت نہ کیا جائے تا اس کے انتظار میں خوشی سے خود اپنی اصلاح کرتا ہے اس کو کوئی مجبوری نہیں ہوتی اگر شوق ہوگا اصلاح کریگا ورنہ نہیں ۔ بخلاف بیعت ہو جانے کے کہ پھر مجبور ہو جاتا ہے یہ بات ایسے موقعہ پر فرمائی کہ ایک موضع کے ایک رئیس خان صاحب آئے ہوئے تھے اور حجرت والا کے مکان پر قیام کیا تھا صرف نماز کے لئے مسجد میں آتے تھے اور حضرت سے بیعت بھی تھے حضرت والا نے ان کے بیعت ہونے کا قصہ اس طرح بیان فرمایا کہ انہوں نے اپنے پہلے پیر کی تعریف کی اور چند خوابیں بیان کیں ( اگر چہ خوابیں کچھ قابل اعتبار نہیں ) اور اپنی والدہ کے پیر صاحب کی رائے بیان کی