ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
ہوکر ان کو روپے دیئے تب انہوں نے اس سے قصاب کی دکان پر لے جاکر کھڑا کر دینے کی عادت چھڑائی ایک گھوڑے کو انہوں نے یہ سیکھلادیا تھا کہ جب اس پر کوئی سوار ہوتا بس وہ پیچھے کو ہٹتا چلا جاتا تھا یہ ان میں عجیب کمال تھا کہ جو بھی کمال وہ چاہیں پیدا کردیں اور جو عیب چاہیں پیدا کردیں ۔ ( ملفوظ 308 ) حضرات صحابہ رضی اللہ عنھ کے پتلے نکالنے والوں کا مقابلہ : فرمایا کہ لکھنوتی میں شعیہ لوگوں نے جب حضرات صحابہ رضی اللہ تعالٰی علیہم اجمعین کے پتلے نکالے تو سید محمد کے دادا قاضی امانت علی تلوار لے کر اپنے دروازہ کے سامنے بیٹھ گئے تھے کہ ادھر کو نکلیں گے تو فورا اس سے مقابلہ کروں گا آخر کار مقدمہ سرکار میں پہنچا وہاں کے کلٹر نے فیصلہ قاضی صآحب ک موافق دیا اس فیصلہ میں لکھا تھا کہ ان کے مزہب میں تقیہ بھی ہے اسی طرح فتح پورکے کلکٹر نے اپنے فہصلہ میں لکھا تھا کہ تبرا کہنے والوں کو اگر عبادت ہے تو آخرت میں اجر ملے گا مگر دنیا تو فلاں دفعہ ضروری ہی بھگتنی پڑے گی ۔ ( ملفوظ 309 ) پرانے لوگوں میں تہزیب کا خیال : فرمایا کہ پرانے لوگوں میں تہزیب کا بہت خیال تھا الور میں ایک دوست میرے پاس مٹھائی لائے وہ سب میں تقسیم ہوئی ایک صآحب ہنود میں سے جو کہ تھانہ بھون ہی کے رہنے والے ہیں بیٹھے ہوئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے نہ دی میں نے کہا معاف کیجئے میں یہ سمجھا تھا کہ آپ مسلمان کے ہاتھ کی نہ لیں گے انہاں نے کہا کہ جی سب ہاتھ برابر تھوڑاہی ہیں ۔ یکم جمادی الاول 35 ھ بروز شنبہ ( ملفوظ 310 ) شیخ احمد عبدالحق رودلوی حالات : فرمایا کہ شیخ احمد عبدالحق رودلوی کے بڑے بھائی دہلی رہتے تھے اور وہاں کے شہزادے ان کے بہت معتقد تھے ۔ شیخ نے اپنے ان بھائی سے صرف ونحوابتدائے عمر میں شروع کی تو اس مثال پر کہ ضرب زید عمرا فرمایا کہ کیوں مارا اس نے کیا خطا کی تھی انہوں نے کہا کہ یہ مثال فرضی ہے مارا وار کچھ نہیں کہنے لگے خیر اگر بے خطا مارا تو ظلم کیا اور اگر نہیں مار اویسے ہی لکھ دیا تو یہ جھوٹ ہے میں ایسی کتاب نہیں پڑھتا جس میں شروع ہی