ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
16 ربیع الثانی 35 ھ بروز جمعہ ( ملفوظ 226 ) کسی بھی پرچہ میں مضمون دینے کا معیار : سندھ سے ایک خط حضرت مدظلہ العالی کی خدمت میں آیا کہ یہاں سے اخبار نکلنے والا ہے اس میں یا تو اپنا مضمون دیا کیجئے یا کوئی اپنا وعظ دید یجئے کہ وہی تھوڑا تھوڑا نکالا جائے اس پر حضرت والا نے فرمایا کہ جب تک پرچہ کی حالت دیکھ نہ لی جائے کہ اس میں کسی قسم کے مضامین نکلتے ہیں اس وقت تک اپنا مضمون دینا مناسب نہیں کیونکہ مضمون کے ہونے سے یہ سمجھا جاتا ہے کہ یہ اخبار ان کا بھی پسندیدہ ہے تب ہی مضمون اس میں طبع ہوا ۔ ( ملفوظ 227 ) محض زیادتی تنخواہ کے لیئے ترک ملازمت ناشکری ہے : فرمایا کہ ایک جگہ کی تھوڑی تنخواہ کی ملازمت کو محض دوسری جگہ کی زیارت کی وجہ سے چھوڑنا جبکہ اس قلیل تنخواہ میں گزر بھی ہو جاتا ہو ۔ خدا تعالٰی کی ناشکری ہے جب میں کانپور میں تھا تو ایک جگہ سو روپیہ کی تنخواہ پر مجھے بلایا گیا اس وقت مجھے کانپور میں چالیس روپے ملتے تھے میں نے جواب لکھ دیا کہ جو شخص ایک جگہ کام کررہا ہے اس کا وہاں سے ہٹانا مناسب نہیں ہے جو شخص بے کار ہو اس کو بلا کر آپ رکھیں تاکہ اس کی حاجت رفع ہو اور اگر میں آپ کے یہاں آبھی جاؤں تو آپ کو میرے اوپر اعتماد نہ کرنا چاہئے کیونکہ جو شخص زیادتی کی وجہ سے آپ کے یہاں آیا ہے اگر اس کو اس سے کہیں زیادہ ملیں گے تا وہاں چلا جائے گا اسی سلسلہ میں فرمایا کہ جو صاحب مدرسہ امدادالعلوم سے تعلق چھوڑ کر دوسری جگہ زیادتی تنخواہ دیکھ کر گئے ان کو جمیعت تو نصیب ہوئی نہیں حالانکہ جمیعت بڑی چیز ہے سلطنت کی بھی اس کے سامنے کچھ حقیقت نہیں ہے کہ قلب مطمئن ہو ۔ ( ملفوظ 228 ) جبہ نبوی صلی اللہ علیھ وسلم کا احترام : فرمایا کہ جب حضور سرور عالم صلی اللہ علیھ وسلم کا جبہ شریف تھان بھون میں آتا ہے اس کے قیام گاہ کی طرف کو پیر نہیں پھیلاتا بوجہ ادب کے اس سے کوئی یہ شبہ نہ کرے کہ قرآن شریف کا اتنا احترام نہیں کیا جاتا ۔ اس سے جبہ شریف کے احترام کی زیادتی کلام مجید پر لازم آتی ہے ۔ فرمایا کہ اس کا یہ جواب ہے کہ قاعدہ ہے کہ نئی چیز کا احترام طبعی طور پر زیادہ ہوتا ہے